Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

مزید جوانی شاعری

 جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ 

حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ 

امیر مینائی


کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا 

ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا 

بیخود بدایونی


ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے 

دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے 

اختر شیرانی


تنہا وہ آئیں جائیں یہ ہے شان کے خلاف 

آنا حیا کے ساتھ ہے جانا ادا کے ساتھ 

جلیل مانک پوری


غیر کو یا رب وہ کیونکر منع گستاخی کرے 

گر حیا بھی اس کو آتی ہے تو شرما جائے ہے 

مرزا غالب

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے