Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

تاریخی تعاقب

 

pak vs nz 3rd t20 2025 highlights
pak vs nz 3rd t20 2025 highlights 


آج 21 مارچ 2025 کو ایڈن پارک، آکلینڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک ایسی کارکردگی دکھائی جسے برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے T20 میچ میں پاکستان نے نہ صرف 205 رنز کے بھاری ہدف کو کامیابی سے عبور کیا بلکہ اسے اپنے تیز ترین 200 سے زائد رنز کے تعاقب کا ریکارڈ بھی بنا ڈالا۔ یہ فتح محض ایک میچ کی جیت نہیں تھی، بلکہ پاکستان کے نئے عہد کے بیٹنگ انداز اور عزم کی عکاسی تھی۔


نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اپنے ہوم گراؤنڈ اور چھوٹی باؤنڈریز کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ فن ایلن اور ٹم سیفرٹ جیسے جارحانہ بلے بازوں نے پاکستانی بولرز پر دباؤ ڈالا۔ نیوزی لینڈ نے مقررہ 20 اوورز میں 204 رنز کا مضبوط مجموعہ کھڑا کیا، جس میں فن ایلن کے تیز رفتار رنز اور مائیکل بریسویل کی قائدانہ اننگز شامل تھیں۔ پاکستانی بولرز، خاص طور پر حارث رؤف اور شاہین آفریدی، نے آخر میں کچھ وکٹیں لیں لیکن مجموعی طور پر وہ مہنگے ثابت ہوئے۔


205 رنز کا ہدف کوئی آسان نہ تھا۔ لیکن یہ ایڈن پارک کا میدان تھا، جہاں باؤنڈریز چھوٹی ہیں اور بولرز کے لیے چھپنے کی جگہ کم۔


 پاکستان کے نوجوان بلے باز حسن نواز نے اپنے کیریئر کی سب سے شاندار اننگز کھیل کر سب کو حیران کر دیا۔ حسن، جنہوں نے اس سے پہلے سیریز کے دونوں میچوں میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے، آج ایک نئے روپ میں نظر آئے۔ انہوں نے صرف 44 گیندوں پر اپنی پہلی T20 سنچری مکمل کی—جو کہ پاکستان کی تیز ترین T20 سنچری بھی بن گئی۔ 


حسن نے اپنی اننگز کا آغاز محتاط انداز سے کیا، پہلا رن لے کر دباؤ کم کیا، اور پھر ایک کے بعد ایک شاندار شاٹس کھیل کر نیوزی لینڈ کے بولرز کو چاروں خانے چت کر دیا۔ ان کی اننگز میں جارحیت اور تکنیک کا بہترین امتزاج دیکھنے کو ملا—چاہے وہ کور کے اوپر سے بلند و بالا شاٹس ہوں یا پھر پل شاٹس کے ذریعے باؤنڈریز بٹورنا۔ ان کے ساتھ کپتان سلمان علی آغا نے بھی 51 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں نے مل کر دوسری وکٹ کے لیے 150 سے زائد رنز کی شراکت قائم کی، جو پاکستان کی اس فتح کی بنیاد بنی۔


پاکستان نے یہ ہدف صرف 16 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ جو کہ تیز ترین 200 سے زائد رنز کا تعاقب بن گیا۔ حسن نواز نے میچ کے بعد کہا، "پہلے دو میچوں میں صفر پر آؤٹ ہونے سے میں بہت مایوس تھا، لیکن کپتان اور شاداب نے میرا حوصلہ بڑھایا اور کہا کہ میں میچ ونر ہوں۔ آج میں نے بس یہ سوچا کہ پہلا رن لوں، اور پھر سب کچھ خود بخود ہو گیا۔" ان کی اس اننگز نے نہ صرف انہیں "پلیئر آف دی میچ" کا ایوارڈ دلایا بلکہ پاکستانی شائقین کے دلوں میں بھی ایک خاص جگہ بنا لی۔


نیوزی لینڈ کے کپتان مائیکل بریسویل نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا، "جب کوئی بلے باز اس طرح کھیلتا ہے، تو اسے روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہماری بیٹنگ اچھی تھی، لیکن ہم شاید 20 رنز کم بنا سکے۔" یہ شکست نیوزی لینڈ کے لیے ایک سبق تھی کہ پاکستان کی نئی نسل اب کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔


 آج کے میچ نے ثابت کر دیا کہ پاکستانی ٹیم میں ابھی بہت دم خم موجود ہے۔ 

یہ میچ صرف ایک فتح نہیں، بلکہ شاید پاکستان کرکٹ کے نئے دور کا اعلان ثابت ہو۔ حسن نواز جیسے نوجوان کھلاڑیوں نے ثابت کر دیا کہ اگر موقع ملے اور حوصلہ افزائی ہو، تو وہ بڑے سے بڑے ہدف کو بھی چھوٹا بنا سکتے ہیں۔ پاکستانی شائقین کے لیے یہ ایک سنہری لمحہ ہے، اور اب سب کی نظریں سیریز کے باقی دو میچوں پر ہیں کہ کیا پاکستان اس جیت کے تسلسل کو برقرار رکھ پائے گا؟


آپ اس میچ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا آج آپ کا بھی بعد از افطار ، پارٹی کا من نہیں کر رہا؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے