وہ عجب مرحلہ تھا
کیسا معرکہ عشق کا تھا
میں تھا آپ ہی دوبدو اپنے
کہ نام تیرا لینے پہ پابندی تھی
وحشت مری کا مداوا تھا جو نام
وہ اِک عجب مرحلہ تھا
تجھے تہمتوں سے رِہائی چاہیے تھی
اور وحشتوں سے مجھے بچنا تھا
پھر ترا نام ایسے لیا میں نے
کوئی بھی وہ سن نہیں پایا
میں خود بھی تو سن نہیں پایا
دیوانگی تھی وہ میری شاید
کہ بعد اس کے
ترانام ہی تھا حوالہ مرا
0 تبصرے