غم و اِبتلائے حسین کاابھی اختتام نہیں ہوا
مرے نینوا کے مسافرو! یہ سفر تمام نہیں ہوا
سرِ رہگذر ہے مکالمہ ابھی اِک امیرِ سپاہ سے
ابھی سنگ موم نہیں بنا، ابھی حُر غلام نہیں ہوا
ابھی رنگ سُرخ نہیں ہوا کسی موج ِ نہرِ فرات کا
ابھی آگ خیموں سے دُور ہے،ابھی وقت ِ شام نہیں ہوا
جوشہید ہے ، وہ شہید ہے، جو یزید ہے، وہ یزید ہے
فقط اپنے قصروسپاہ سے کوئی نیک نام نہیں ہوا
(اعتبارؔساجد)
0 تبصرے