یہ بھی شاید آپ کو پسند آئے:
·
ہم نہ باز آئیں گے محبت سے
"جانے اِس
دِل کا حال کیا ہو گا" اور "ہم نہ باز آئیں گے محبت سے" اَصل میں ایک ہی غزل کے دو الگ الگ مصرعے ہیں۔ اس
خوب صورت غزل" ہم نہ باز آئیں گے محبت سے" کے شاعر کا نام بھی عام طور پر سجاد سولنگی، شکیب
جلالی اور حتٰی کہ حدیقہ کیانی سے غلط طور پر منسوب کیا جاتا ہے۔
اِس
غزل کے شاعر کا نام صوفی سردار
محمد نشان
قادری ہے۔ ان کا کلام برصغیر پاک وہند کے کئی نمائندہ
گلوکاروں نے گا رکھا ہے۔ قادری صاحب کا سارا کلام کیا ہے؟ دل کا حال سنانے
والی شاعری ہے۔
سجاد
سولنگی ، حدیقہ کیانی اور
نصرت فتح علی سمیت کئی گلوکاروں نے اس غزل کو ایک قوالی کی صورت میں گا
رکھا ہے۔ قوالی کے بول ، اس غز ل کےنیچے ملاحظہ فرمائے جاسکتے ہیں۔
ہم نہ باز آئیں گے محبت سے )غزل(
جانے اِس دِل کا حال کیا ہو گا
تیرا وعدہ اگر وفا ہو گا
حشر میں میرا حشر کیا ہو گا
تیری جانب اگر خدا ہو گا
بے سبب تو نہیں تڑپ دِل کی
تیرے رُخ سے نقاب اٹھا ہو گا
ہم نا باز آئیں گے محبّت سے
جان جائے گی اور کیا ہو گا
تیری بیداد میری خاموشی
حشر میں اِس کا فیصلہ ہو گا
تیرا غم یہ سمجھ کے سہتا ہوں
میری قسمت ہی میں لکھا ہو گا
تیری مہندی میں اِتنا رَنگ کہاں
خون ِعاشق ملا ہوا ہو گا
اُن کے دَرکا ہے یہ نشاںؔ، عالم
دَر پہ میلہ سا ایک لگا ہو گا
ہم نہ باز آئیں گے محبت سے (قوالی(
نبضیں
بھی برقرار ہیں
سانس
بھی چل رہا ہے
آج
کا دِن گزر گیا
کل
کی مجھے خبر نہیں
جانے
اِس دِل کا حال کیا ہوگا
تیرا
وعدہ اگر وفا ہو گا
اِس
طرح وہ پارسا مجھ سے جدا ہوتا گیا
میرا
سر جھکتا گیا اور وہ خدا ہوتا گیا
پھیر
کر نظریں، ملا مجھ سے وہ غیروں کی طرح
دیکھتا
میں رہ گیا وہ بے وفا ہوتا گیا
ہم
نہ باز آئیں گے محبت سے
جان
جائے گی اور کیا ہوگا
وہ
آئے ہماری لاش پر
دیوانہ
وار آئے
اِسی
کو موت کہتے ہیں
تو
یارب! بار بار آئے
اُن
کی طرف سے ترکِ ملاقات ہو گئی
ہم
جس سے ڈر رہے تھے
وہی
بات ہو گئی
خدا
کرے میری طرح
تیرا
کسی پہ آئے دِل
تُو
بھی جگر کو تھام کے
کہتا
پھرے کہ "ہائے دِل"!۔
محفل
میں بار بار اُنہی پر نظر گئی
ہم
نے بچائی لاکھ
پھر
بھی اُدھر گئی
اُن
کی نظر میں کوئی جادو ضرور تھا
جس
پر پڑی، اُسی کےجگر میں اُتر گئی
اے
دِل توڑ کے جانے والے!۔
ذرا
دِل کی بات بتاتا جا
اب
میں دِل کو کیا سمجھاؤں
تُو
مجھ کو سمجھاتا جا
وے
ماہیا، وے سوہنا!
حسنِ
یوسف کی قسم
تختِ
زلیخا کی قسم
جان
جائے گی اور کیا ہوگا
حشر
میں میرا حشر کیا ہوگا
تیرے
جانب اگر خدا ہوگا
جانے
اِس دِل کا حال کیا ہوگا
جان جائے گی اور کیا ہو گا
0 تبصرے