Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

بزنس فرینڈلی معاشروں کی اہم خاصیت

 میں نے بزنس فرینڈلی معاشروں میں ایک بات خصوصیت سے نوٹ کی ہے کہ وہ اپنے entrepreneurs کو سیلیبریٹی کی طرح پروموٹ کرتے ہیں۔ امریکہ کی بات کریں تو ایلون مسک، جیف بیزوس، بل گیٹس وغیرہ میڈیا پر چھائے رہتے ہیں۔ ان کے پے درپے انٹرویوز نشر کیے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ کئی ہالی وڈ اسٹارز بھی اب وہاں entrepreneurs کی طرح ٹریٹ کیے جاتے ہیں


یہی معاملہ بھارت میں بھی نظر آتا ہے۔ وہاں ٹاٹا، برلا، امبانی، مٹل وغیرہ ہر وقت موضوع بحث رہتے ہیں۔ بھارتی اداکار عامر خان بھی اسٹار ڈم کے ساتھ ساتھ اب ایک entrepreneur سمجھے اور مانے جاتے ہیں


چین کی بات کی جائے تو وہاں یہ اسٹیٹس جیک ما (علی بابا گروپ کے بانی) کو حاصل ہے۔ وہ خبروں میں تو رہتے ہی تھے، اب کچھ عرصہ پہلے انھوں نے چین کے مشہور مارشل آرٹسٹ اداکاروں جیسے جیٹ لی، ڈونی یین وغیرہ کے ساتھ ایک شارٹ فلم میں بھی کام کیا اور خوب داد وصولی


ان بزنس فرینڈلی معاشروں میں یہ ٹرینڈ کیوں زور پکڑ رہا ہے؟ وہ اسے کیوں پروموٹ کررہے ہیں؟


ایسے ٹرینڈ کو پروموٹ کرکے ان معاشروں میں نوجوانوں کو موٹیویٹ کیا جاتا ہے۔ نوجوان موٹیویٹ ہوگا تو وہ بھی اپنے کام کی طرف جائے گا۔ اپنا کام کرنے والے سو نوجوانوں میں سے دس بھی کامیاب ہوگئے تو وہ معاشرے میں جابز create کرے گا۔ اس کا کاروبار اگر ملک سے باہر پھیلا تو قیمتی زرمبادلہ لانے کا باعث بنے گا۔ 


یہ کسی بھی ملک کے لیے انتہائی آئیڈیل صورتحال ہے


پاکستان میں صورتحال قدرے مایوس کن ہے۔ یہاں کسی بھی entrepreneur کو سیلیبریٹی اسٹیٹس حاصل نہیں۔ کسی کو بھی اس حوالے سے پروموٹ نہیں کیا جاتا۔ 


ایسا کیوں ہے؟ یہ کہنا قدرے مشکل ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ 


ایک اہم وجہ کا ذکر کرتا چلوں،


اوپر جتنے بھی entrepreneurs کا ذکر کیا ہے، سب کی wealth نہ عوامی طور پر ڈکلیئرڈ ہے بلکہ جگہ جگہ اس کا تذکرہ ملتا ہے۔ بڑے کاروباری حضرات میں باقاعدہ مقابلہ جاری رہتا ہے۔ بل گیٹس ایک زمانے میں دنیا کے امیر ترین افراد کے چارٹس پر راج کرتا تھا۔ اب یہ مقابلہ ایلون مسلک اور جیف بیزوس کے درمیان چلتا ہے۔ ایسے ہی مقابلے بھارتی ارب پتیوں کے درمیان بھی چلتے رہتے ہیں اور مین اسٹریم خبروں کا موضوع ہاٹ ٹاپک بنے رہتے ہیں


ہمارے ہاں کچھ مخصوص وجوہات کی بناء پر، بڑے کاروباری اپنے اثاثے، اپنی wealth پبلک کرنے سے کتراتے ہیں۔ انتہائی پرسنل معاملات میں گہری دلچسپی رکھنے والے اور خبریں لیک کرنے والا میڈیا بھی ان معاملات کے حوالے سے خاموش رہتا ہے۔ 


جس طرح کسی کھلاڑی کا ذکر اسکی میدان کی پرفارمینس کے بناء ادھورا ہے، اسی طرح کسی entrepreneur کا ذکر اسکی wealth یا فنانشل گروتھ کے بناء ادھورا ہے


اسی ادھورے پن کی وجہ سے یہاں کامیاب کاروباریوں کو نہ پروموٹ کیا جاتا ہے نہ ہی ان کے حوالے سے خبریں مین اسٹریم میڈیا پر نظر آتی ہیں


نتیجتاً یہاں مسابقت کی وہ کاروباری فضاء نہیں بن پاتی جو امریکہ، بھارت و چین وغیرہ کامیابی سے بنا چکے ہیں


لہذا ایلون مسلک تو دور کی بات، ہم کوئی امبانی، کوئی جیک ما تک پیدا نہیں کرپائے


اسی کی دہائی میں ہم نے اپنے اسٹار کرکٹرز جیسے کہ عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس وغیرہ کو پروموٹ کرنا شروع کیا تو پوری قوم کو کرکٹ کا سفیر بنادیا


آج وہ وقت ہے کہ ہم کھل کر اپنے بڑے entrepreneurs کو پروموٹ کریں۔ 


یاد رکھیں، پاکستان کے تمام نہیں تو اکثریت مسائل کی بڑی وجہ سست معشیت ہے۔ اس معاشی سستی کا ایک اہم ترین علاج entrepreneurship کو پروموٹ کرنا ہے۔۔۔۔۔!!!!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے