کیا یہ مقامِ حیرت (بلکہ افسوس) نہیں کہ آ ج کے پاکستان (پھر
سے پرانے والا) میں ایسی فلمیں بن رہی ہیں، جن میں جاوید شیخ نہیں ہیں؟ یقیناََ یہ
بھی اُسی امریکی(سوری! نام نہیں لینا تھا) سازش (معذرت، مداخلت )کا حصہ ہے ۔ جس کی
وجہ سے نیا پاکستان ، خیبر پختون خوا تک محدود ہو گیا ہے۔بہرحال، ہمیں پولیٹیکل
سیٹائر جھاڑنے کا کوئی شوق نہیں ہے، بس عادت سے مجبور ہیں۔ ہاں سچ یاد آیا، ہم تو جاوید شیخ کا خاکہ اُڑانے لگے
تھے۔
جاوید شیخ اِتنے پرانے ہیں۔ اِتنے زیادہ پرانے ہیں کہ ان کی
پیدائش کا تعین بھی شاید سائنس دانوں کو کاربن ٹیسٹ سے کرنا پڑے۔ یاد رہے کہ ڈائنو
سارز وغیرہ کی عمروں کا اندازہ اِسی ٹیسٹ سے لگایا جاتاہے۔ یہ بات بھی بعید از
قیاس نہیں کہ شیخ صاحب کے دَور میں لوگ پیدا ہی نہ ہوتے ہوں، بلکہ آرڈر پہ بنوائے
جاتے ہوں۔ ویسے تاریخ گواہ ہے کہ ایسی چیزیں بھلے ہی کاری گر کے سر پہ کھڑے ہو
کرتیار کروائی جائیں، اکثر خراب ہی نکلتی ہیں۔
عمر شریف نے ایک شو میں پھبتی کسی تھی کہ سٹرگل کے دِنوں
میں جاوید صاحب اکثر اُن کے گھر آتے تھے۔ ایک دِن انہیں پریشان بیٹھا دیکھ کر اماں
نے کہا کہ
بیٹا پریشان نہ ہو ۔ ایک وقت آئے گا جب لمبے منہ کا فیشن ہو
گا۔ تم بھی ہٹ ہو جاؤ گے۔
اور اُس کے بعد واقعی وقت آیا اور وہ ہٹ ہو گئے۔
مزید مزے
دار بلاگ:
آپ بھلے ہی اب
کَہیں کہ یہ بات باڈی شیمنگ کے زمرے میں آتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اپنے
قریب موجود کسی شخص کے دِل پر ہاتھ کر بتائیے کہ ماؤں کا پولیٹیکل کوریکٹ نس سے
کیا لینا دینا؟ اور پھر پاکستانی جگت میں سے منہ کا ذکر نکال دیا جائے توویسے ہی
پھیکی پھیکی سی معلوم ہوتی ہے۔
جاوید شیخ ہزاروں نہیں تو سینکڑوں پاکستانی اور کئی
ہندوستانی فلموں میں جلوہ گر ہو چکے ہیں۔ گئے دِنوں میں ہیرو آیا کرتے تھے۔ ساتھی
فلم سٹار "نیلی" کے ساتھ چکر وکر بھی تھا۔ شنید ہے کہ انہوں نے اخباری
سرخیوں کو بہت رنگین کیا، گو کبھی رنگے
ہاتھوں پکڑے نہیں گئے۔اب ہر طرح کے کردار نبھا رہے ہیں۔ کیریکٹر ایکٹر تو بن گئے
ہیں مگر اب بھی اپنی حرکتوں سےباز نہیں آتے۔ یقین نہ آئے تو "سات دِن ، محبت
اِن " میں اِنہیں جِن بنا دیکھ لیں۔ پھر بھی کوئی نہ مانے تو وہ اِسی فلم میں
اِن کا ماہرہ خان کے ساتھ ایک سین دیکھ لے۔
جو لوگ اِس سین کے بارے میں مزید جاننا چاہیں۔ وہ یا تو فلم
دیکھ لیں یا پھر ہمارا ایک دوسرا کالم (فصیح باری خان: ایک میسنا ڈارمے باز) پڑھ لیں۔ ناراض مت ہوں، دراصل یہ مارکیٹنگ کا دَور
ہے۔ ہمیں بھی گاہے بگاہے کرنی پڑتی ہے۔ آخر خان صیب بھی تو ٹک ٹاکرز اور آفتاب
اقبال کو انٹرویوز دے ہی رہے ہیں نا؟
خیر، جاوید شیخ صاحب نے اِتنی فلموں میں کام کر لیا ہے کہ
اب تو شیخ رشید بھی اِن کے سامنے کچھ نہیں ۔ وہ وقت زیادہ دُور نہیں، جب شیخوں میں الگ پہچان
کے حامل جاوید شیخ کو اپنی ذات میں ایک مکمل فلم قرار دے دیا جائے گا۔
کچھ خاص
بلاگ آپ کے لیے:
چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری
0 تبصرے