Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

زبانِ خلق (حاصل مطالعہ)

 
Zuban-e-Khalaq (Hasil-e-Mutaleya), Asad Mahmood, Urdu Columns, Comics, Poetry, Literature, Shehzad Ahmed, Nasir Kazmi, Paulo Coelho, Ahmed Faraz, اسد،

ستیا ناس، اے پی سی اورموبائل لٹریچر جیسے عوامی اور سادہ موضوعات پر مبنی کالم مقبول ہونے کے باعث اب ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ ایسے ہی موضوعات پر لکھا جائے تاکہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے۔آخر جب کم محنت سے زیادہ ریٹنگ مل رہی ہے تو اس میں  مضائقہ ہی کیا ہے ؟آپ کے سامنے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے بھی ہمیں  کوئی شرمساری نہیں  ہورہی ۔لہٰذا پڑھتے ہوئے آپ کو بھی کسی جذباتیت کا مظاہرہ خود کشی یا خود کش حملے کی صورت میں  نہیں کرنا چاہیے۔

اب ہم نے سوچا ہے کہ کتابوں  کا مطالعہ کرتے وقت جو نوٹس بناتے ہیں۔  کیوں  نہ وہی آپ سے شیئر کیے جائیں  ؟ ہم چونکہ نفع کے بنا کھانا بھی نہیں  کھاتے۔لہٰذا خود کو مطمئن رکھنے کے لیے ہم نے اس فیصلے کے متعدد فائدے بھی ڈھونڈ نکالے ہیں ۔اب آپ سے کیا پردہ ، ہمیں  اس 'کم خرچ بالا نشیں  'فارمولے سے مندرجہ زیل فوائد ملنے والے ہیں :

اوّل ، ہمیں  وسیع المطالعہ سمجھا جائے گا۔

دوم، دوسروں  کے کلام سے ہمارا کام چل جائے گا۔

سوم، دوسروں  کی تخلیقات کے منتخب حصے تعریف کے ساتھ لکھنے پرکسی طرح کے کاپی رائٹ ایکٹ کا سامنا نہیں  کرنا پڑے گا۔

چہارم، تحریرچرب زبانی میں  لپیٹ کر لکھنے سے ہم شاید خوشامدی بن جائیں  اورایساہونے پہ' لفافہ آمدن'شروع ہوسکتی ہے۔

شرطیہ مٹھے بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

تو سب سے پہلے ناصر کاظمی ہیں ۔اپنے آزردہ لہجے میں  کہہ رہے ہیں  کہ:

ہم نے دیکھے ہیں  وہ سناٹے بھی

جب ہر اک سانس صدا ہوتی ہے

 

دل کایہ حال ہوا تیرے بعد

جیسے ویران سرا ہوتی ہے

 

رونا آتا ہے ہمیں  بھی لیکن

اس میں  توہین ِ وفا ہوتی ہے

یہ دیکھئے! پاؤلو کوہیلو 'الکیمسٹ' میں  کیا کہہ رہے ہیں (اس کتاب کا 'کیمیاگری'کے نام سے اردو ترجمہ عمرالغزالی نے کیا ہے):

''جب آپ کسی کے ساتھ زیادہ دیر تک رہیں  تو آپ اس شخص کی زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں  اور ان کی چھوٹی چھوٹی خامیاں  آپ کو بہت بڑی محسوس ہوتی ہیں ''۔

پاؤلو کوہیلو کی بات اپنی جگہ مگر اس ضمن میں  ہمارے البیلے احمد فراز بھی کچھ کہہ رہے ہیں ۔ غالباََ کوہیلو سے اختلاف کررہے ہیں :

آنکھ سے دُور نہ ہو  دِل سے اُتر جائے گا

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے  گزر جائے گا

اب چونکہ ہر دو حضرات لڑپڑے ہیں  ۔اور لڑے بھی ہماری تحریر میں  ہیں  ۔سو  ان میں صلح صفائی کی ذمہ داری بھی ہمیں  ہی ادا کرنی ہوگی۔

''دیکھئے بزرگو!آپ دونوں  کی باتیں  بالکل بجا ہیں  لیکن درمیان کا راستہ یہی ہے کہ خوشگوار اور محبت سے بھرپور زندگی کے لیے کنٹرولڈ توقف کیا جائے ۔ نہ تووقفہ اتنا طویل ہو کہ کوئی دِل سے اتر جائے اور نہ صحبت ہی اتنی شدید ہوکہ خامیاں  بڑی بڑی نظر پڑنے لگیں ''

ادبی وی لاگز یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

اوہوہوہو!! بھئی  یہ بزرگ لوگوں  کی صلح کرانا بڑا جوکھم کا کام ہے ۔ خیر جانے دیجئے انہیں ۔ آپ ذرا شہزاد ؔاحمد کا شکوہ سنیں ۔غور کریں  کہ یہ نالا بجا ہے کہ بے وجہ!

کیا یونہی تاریک رکھی جائے گی یہ کائنات

میں  جلادیتاہوں شمعیں  اور بجھا دیتا ہے تُو

 

ہیں  کبھی میرا مقدر پستیاں  ہی پستیاں

اور کبھی افلاک سے اوپر اُٹھا دیتا ہے تُو

 

جب تجھے معلوم ہے آنکھیں  نہیں  رکھتا ہوں  میں

کیا دکھا نے کے لئے پھر آئینہ دیتا ہے تُو

حاضرین ! 'واہ وا' کہنے سے اچھے شعر کا پتہ نہیں  چلتا۔ بڑی بات اس شعر میں  ہوتی ہے ۔ جب سانس اٹک جائے اور آپ 'واہ' بھی نہ کہہ سکیں ۔انجم ؔخیالی کا ایک ایسا ہی شعر دیکھیں :

اذاں  پہ قید نہیں ، بندشِ نماز نہیں

ہمارے پاس تو ہجرت کا بھی جواز نہیں

کالم کا اختتام ، شہزاد ؔ احمد ہی کے ایک بیت پہ کریں  گے ۔

چھوڑنے میں  نہیں  جاتا اسے دروازے تک

لوٹ آتا ہوں  کہ اب کون اسے جاتا دیکھے

مقبول ترین بلاگ یہ رہے:

عوامی عدالت

بڑے بوڑھے

عیّاریاں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے