Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

تیری جوانی شاعری

 

اردو نستعلیق، اردو فونٹ، جمیل نوری نستعلیق، تیری جوانی شاعری، جدید تعزیت نامہ، انٹرنیٹ، مزاح، مزاحیہ، فنی، دل چسپ،  Jadeed Tazeeat Nama, Funny Column,poetry urdu, poetry pics, poetry foundation, poetry love, poetry sms, poetry quotes, poetry out loud, poetry sad, shayari in urdu, shayari love, shayari in urdu sad, shayari love urdu, shayari pic, urdu poetry, urdu sad poetry, urdu love poetry, urdu poetry sms, urdu poems, poetry images, poetry about love, shayari hindi, biography, ghazal, kavita, kavi summelan, mushaira, Urdu Fun Stories, Hindi Fun Stories, Roman Fun Stories,

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بھلا یہ کیا بلاگ کا نام ہوا؟ لیکن سوچتے رہیں بھئی! ہمیں تو بلاگ کی ٹیگ سرچ یہی بتا رہی ہے کہ بات پہنچی تیری جوانی تک نام کا ایک کالم سرِفہرست رہا ہے۔ وجہ وہی جو اس کالم کا عنوان ہے۔ تیری جوانی شاعری۔ حالانکہ اس بلاگ میں صرف دو شعر تھے۔ بہرحال، اب  ہم اِس ٹیگ کو صحیح طور سے کیش کرنے جارہے ہیں۔ تو سیٹ سنبھال لیجئے، سیٹ بیلٹ کَس لیجئے۔ پہلا شعر آنے کو ہے:

فراق گورکھپوری ہیں۔ کہتے ہیں:

رات بھی، نیند بھی، کہانی بھی

ہائے! کیا چیز ہے جوانی بھی

عباس تابشؔ بھی ہیں:

ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار

اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے

فانیؔ بدایونی بھی موجود ہیں۔ ان کا یہ شعر پرانے بلاگ میں بھی شامل تھا:

ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا

بات پہنچی تری جوانی تک

چند  بلاگ آپ کی اُفتادِ طبع کے عین مطابق:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

 

امیر مینائی کہہ رہے ہیں:

جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ

حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ

حفیظ جالندھری رقم طراز ہیں:

تصور میں بھی اب وہ بے نقاب آتے نہیں مجھ تک

قیامت آ چکی ہے لوگ کہتے ہیں شباب آیا

پھر فانیؔ بدایونی آ گئے ہیں۔ واعظ پر چوٹ کر رہے ہیں:

جوانی کو بچا سکتے تو ہیں ہر داغ سے واعظ

مگر ایسی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے

بدرواسطی ایک نیا مضمون پیدا کرتےہیں:

عذاب ہوتی ہیں اکثر شباب کی گھڑیاں

گلاب اپنی ہی خوشبو سے ڈرنے لگتے ہیں

ادبی وی لاگز  یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

شیخ ابراہیم ذوقؔ بھی آن ٹپکے ہیں:

وقت پیری شباب کی باتیں

ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

شاعرِ رومان، اختر شیرانی بھی ہیں:

یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو

میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو

بیخود دہلوی کہتےہیں:

قیامت ہے تری اٹھتی جوانی

غضب ڈھانے لگیں نیچی نگاہیں

امداد امام اثرؔ بھی یوں رونق افروز ہوتےہیں:

آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں

کس غضب کی ہے جوانی میری

عرش ملیسانی گویا فلسفہ جھاڑتے ہیں:

بلا ہے قہر ہے آفت ہے فتنہ ہے قیامت ہے

حسینوں کی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے

سخن دہلوی سب کو مات دیتے معلوم پڑتے ہیں:

سنبھالا ہوش تو مرنے لگے حسینوں پر

ہمیں تو موت ہی آئی شباب کے بدلے

اثر صہبائی بھی تو ہیں:

یہ حسن دل فریب یہ عالم شباب کا

گویا چھلک رہا ہے پیالہ شراب کا

عبدالحمید عدمؔ کی بھی سنیے:

نوجوانی میں پارسا ہونا

کیسا کارِ زبوں ہے پیارے

اک نظرمیری طرف بھی، تیرا جاتا کیا ہے:

عوامی عدالت

بڑے بوڑھے

عیّاریاں


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے