Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

ظفر اقبال بنام شمس الرحمٰن فاروقی

 

Urdu Comics, Comedy, Urdu Comedy, urdu column kaar, urdu column today, urdu column daily, columnist, column ghar, column writing, funny columns, funny columns in urdu,funny column ideas, funny column names, funny column titles, funny column writers, funny column examples,اردو نستعلیق، اردو فونٹ، جمیل نوری نستعلیق، جمیل نوری نستعلیق اردو فونٹ، ظفر اقبال، شمس الرحمٰن فاروقی، شب خون،  Zafar Iqbal, zafar Iqbal columns, zafar Iqbal poetry, shamasur rehman farooqi, shamasur rehman faruqi, shab e khoon,nawaiwaqt columns, daily jang columns, sohail warraich urdu columns, express columns, columnist, independent urdu, asad Mahmood, dunya newspaper, javed ch latest column, sohail warraich columns, fifth column, adventure, Humor & Jokes, Movie Reviews, Previews  & Listings, Sports Fan Sites & Blogs, Poetry, Political News & Media, Meme, Memes, Funny Memes

یہ جو کہتے ہیں  نا کہ ہمارے ہاں  زندہ لوگوں  کی پذیرائی نہ کرنے کا چلن عام ہے اورجب وہ گزر جائیں  تو کتابوں  کے منوں  صفحات کالے کر دئیے جاتے ہیں  ۔ان محققین کو نوید ہو کہ ہمیں  اِس قومی رازکی وجہ معلوم ہو گئی ہے ۔ ہم مسلسل سوچ و بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں  کہ دراصل جو کچھ ہمارے لوگ دوسروں  کے بارے میں  لکھتے (یا سوچتے) ہیں  ۔اس کے لیے اُن کا فوت ہو جانا ہی ضروری ہے ۔ورنہ اگر زندگی میں بعینہ لکھ دیاجائے تو وہ فوراََ تردید کرتے ہیں  ۔

تو گویا میری تحقیق نہیں  مانیں  گے آپ ؟ تو نہ مانیں  بھئی!اب آپ کو یقین دلانے کے لیے ہم مر تو نہیں  سکتے۔ گو ایک شاعر ایسی حرکت کا بارہادعویٰ کرتا پایا جاتا ہے۔مگر مر کے نہیں دے رہا:

وہ کر نہیں  رہا تھا مری بات کا یقیں

پھر یوں  ہوا کہ مر کے دِکھانا پڑا مجھے

ویسے مجھے معلوم تھا ،کہ آپ نے ماننا واننا کوئی نئیں ۔ جبھی پوری تیاری سے آیا ہوں ۔ مثالیں  بھی ہیں  ایک پوٹلی میں۔ رُکیں  ! ابھی کھولتا ہوں ۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

ایک دفعہ ظفر اقبال صاحب اپنے کسی صاحب زادے کے ہمراہ بھارت چلے گئے اور وہاں  کسی ریڈیو انٹرویو میں  غالب اور ظفر اقبال کے موازنے پر بحث چھڑ گئی ۔ حالانکہ یہ ردّو قدح اگر سرحد سے اِس طرف ہوتی تو سامعین ہی شرکاء کی طبیعت درست کر دیتے مگر ۔۔۔۔۔

 واپسی پر ظفر صاحب نے کالم لکھا اور جنتا کوآگاہ کیا کہ شمس الرحمان فاروقی نے انہیں  غالب سے بڑا شاعر کہا ہے ۔ اب جب بات فاروقی صاحب تک پہنچی تو وہ صاف مکر گئے ۔ ویسے بھی 'شب خون ' مارنا سرحد پار والوں  کا وطیرہ رہا ہے۔

ظفر اقبال نے بیٹے کو بطور گواہ پیش کیا مگر قانون دان ہونے کے باوجود غچہ کھا گئے کہ باپ کے حق میں  بیٹے کی گواہی قبول نہیں  ہو سکتی۔ سو وہ ٹچکروں  پر اُتر آئے۔ شاید کہیں  اُن کے ذہن میں  یہ خیال بھی آیا ہو کہ وہ بیٹے کی بجائے کسی اور کو ہی ساتھ کیوں  نہ لے گئے ۔

تو بات کرنے کامقصد یہ ہے کہ اگر ظفر اقبال کے پیٹ میں  بات ٹھہر جاتی اور وہ اب شمس الرحمان فاروقی کے انتقال کے بعد یہ بات کرتے تو بہت سے لوگوں  نے محض مرحوم کا مان رکھنے کو مان لینی تھی ۔یا کسی طرح یہ بات آفتاب اقبال کے کانوں  میں  ڈال دیتے۔ وہ حضرت انہیں  میر کے ہم پلہ، امیر خسرو کے استاد اور وَلی دکنی سے'قدیم'  ثابت نہ کر دیتے تو پھر کہتے۔

ادبی وی لاگز  یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

اب ایک اور ستم ظریقی ملاحظہ ہو کہ ہم نے جب اس کالم کا ابتدائی خاکہ لکھا تھا تو شمس الرحمٰن فاروقی صاحب بھلے چنگے تھے۔ لیکن اب سچے جہان سدھار چکے ہیں ۔ یہ ہمارے ساتھ کوئی پہلی دفعہ نہیں  ہوا۔ جب ہم نے عابد جعفری کا انٹرویو کرنے کا سوچا، وہ چل بسے۔ اور جب مائی ماشو پر کالم کے چند حروف باندھے تو اُن کے میاں  بھی چل دیے۔ یہ ایک مرتبہ ہوتا تو ہم نوٹس بھی نہ کرتے مگر وہ عرب کہاوت تو آپ کو یاد ہی ہوگی نا، کہ

''اگر کوئی بات ایک دفعہ ہوئی ہے۔ تو عیش کریں ، وہ پھر کبھی نہیں  ہوگی۔ لیکن اگر دوسری مرتبہ بھی ہو گئی ہے تو پھر تیاری پھڑیں ، وہ تیسری بار بھی ضرور ہو گی۔''

کالم تو خیر لکھتے ہی رہتے ہیں ۔ اختتامی سطور سے ہمارا مقصد حاسدین اور دشمنوں  کو خبردار کرنا ہے کہ ہمارے کالم کا عنوان بننے سے بچیں ۔ جلد معافی تلافی کرلیں  کیونکہ ہم لسٹ مرتب کر ہی چکے ہیں اور حال خیر سے غالب والا ہی ہے:

تالیف ِنسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں

مجموعہ ِ خیال ابھی فرد فرد تھا

شرطیہ کٹھے مٹھے بلاگ:

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے