Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

امریکہ کا اُردن میں حملے پر سخت ردعمل: کیا یہ جنگ کا آغاز ہوگا؟

اُردن، حملہ، امریکہ، ایران، سخت ردعمل، جنگ، مشرق وسطیٰ
اردن حملے کے بعد امریکہ کیا کرے گا؟

ابھی یا پھر کبھی نہیں: واشنگٹن کے لیے ایک مشکل فیصلہ

اُردن میں امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کے بعد امریکہ کے لیے اب ایک مشکل فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے حملے کے لیے سیدے سبھاؤ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور سخت ردعمل کا عندیہ دیا ہے۔
لیکن کیا یہ درست ہو گا؟
بلکہ زیادہ بہتر سوال یہ ہو گا کہ
کیا درست ہوگا؟

امریکہ کو اپنی قوتِ مزاحمت اور لڑائی بڑھانے کے درمیان صحیح توازن کی تلاش ہے اور وہ اسے جلد یا بدیر تلاش کرنا ہی ہوگا۔

اگر امریکہ کوئی فیصلہ کُن کارروائی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے کمزوری کا پیغام جائے گا۔ ایسا تو محلے کی پارٹی بازی میں دیکھا گیا ہے۔ اتحادی محلے کے بچوں کی انکل سام کو چڑائیں گے کہ
ڈر گئے بھئی ڈر گئے

خاموش صورتحال مزید حملوں کی حوصلہ افزائی بھی کر سکتی ہے۔ اور اگر امریکہ کوئی سخت کارروائی کرتا ہے تو یہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ایک شدید ردعمل متوقع ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کو تین ممکنہ ردعمل دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

تین ممکنہ آپشنز

امریکہ کے پاس تین ممکنہ آپشنز ہیں:

ایران کے اتحادیوں کے اڈوں اور کمانڈروں پر حملے:

یہ سب سے واضح انتخاب ہے اور ماضیمیں اس کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن ماضی میں امریکہ کی جانب سے کی جانے والی اس نوعیت کی کارروائیاں اب تک اِن جنگجو گروہوں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ امریکہ گزشتہ سال سے سینکڑوں ایسی کارروائیوں میں بے شمار ٹارگٹا کو نشانہ بنا چکا ہے۔ مگر نتیجہ ہے کہ وہی ڈھاک کے تین پات۔

ایران پر حملہ:

اگر امریکہ کی جانب سے اس آپشن کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے خطے میں کشیدگی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔ یہ سب سے مبہم آپشن ہے ۔ نہ واشنگٹن اور نہ ہی تہران ایک بھرپور اور مکمل جنگ میں پڑنا چاہتے ہیں۔ مگر کیا امریکہ مخالفوں کی سازش اور اپنے اتحادیوں کہ شہ پر کہیں ایک اور محاذ کھولنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟

امریکہ کوئی ردعمل نہ دے:

ایک خیال یہ بھی ہے کیونکہ یہ امریکا میں الیکشن کا سال ظے۔ یہ ایک خطرناک آپشن ہے کیونکہ یہ امریکہ کی ڈیٹرنس کی پالیسی کو کمزور کر سکتا ہے۔ لیکن اکثر امریکیوں اور کئی اتحادیوں کا خیال ہے کہ امریکی ڈیٹرینس پالیسی پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے۔ اگر وہ کمزور نہ ہوتی تو کیا معاملات اس نہج تک پہنچنے؟

وقت کا عنصر

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ کو سخت ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے اختتام کے بعد خطے میں کشیدگی کم ہو جائے گی۔ دوسری طرف، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ کو ہر معاملے میں کھڑ پینچ بننے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔ بلکہ اسے مشرق وسطی اور دیگر متنازعہ علاقوں میں اپنی عسکری موجودگی کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

آخر میں کیا ہوگا؟

آخر میں امریکہ کیا فیصلہ کرے گا، یہ واضح نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک مشکل فیصلہ ہے جس کے بڑے نتائج ہو سکتے ہیں۔

کچھ سوال بہر حال ضرور سوچے جانے چاہیئیں:

کیا امریکہ کا سخت ردعمل ایران کو اپنی پالیسیوں کو بدلنے پر مجبور کرے گا؟

کیا امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ ہو سکتی ہے؟

کیا جنگ ہی آخری اور واحد حل ہے؟

 

 شرطیہ کٹھے مٹھے بلاگ:

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے