Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

PSL 2024 Highlights Final IU vs MS

 پی ایس ایل 2024ء: میچ 34- گرینڈ فنالے: اسلام آباد یونائیٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز

کل شب جب اسلام آباد اور ملتان اس سیزن کے آخری میچ میں آخری دفعہ مد مقابل ہوئیں تو سلطانز نے تمام سیزن کے سارے تجربے ایک ہی میچ میں کر ڈالے اور نتیجہ 'حسب ذائقہ' رہا، برگرز ٹرافی لے اڑے۔


فائنل میچ کا پچاس فیصد فیصلہ ٹاس پر ہی ہو گا۔ جب رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی ٹھان لی۔ اس کے بعد شروع میں ہی نو بال پر آؤٹ والا ڈرامہ بھی دہرایا گیا۔ لیکن ملتان والوں کو عقل نہ آئی۔ اگر عثمان خان 40 گیندوں پہ 57 اور اخیر میں افتخار احمد 20 گیندوں پر 32 رنز کی جارحانہ اننگز نہ کھیلتے تو معاملہ بالکل ہی یکطرفہ رہ جاتا۔


عماد وسیم نے بالآخر سپن باؤلنگ کا گر سیکھ لیا۔ انہوں نے رفتار ہلکی سی کم کی تو گیند ٹھیک ٹھاک گھومنے لگی۔ ملتان والے سیدھی گیندیں سمجھ کر پل پڑتے رہے اور پویلین واپس جاتے رہے۔ انہوں نے محض 23 رنز کے عوض آدھی ٹیم کا ناطقہ بند کر کے رکھ دیا۔ 


سلطانز بھلے لوگوں کو کسی نے یہ نہ بتایا کہ اگر اس ایک باؤلر کی ہر گیند کو باؤنڈری پار نہیں پھینکو گے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔ بہرحال،ہونی ہو کر رہتی ہے اور ہوئی بھی۔ 20 اوورز مکمل ہوئے تو 10 اضافی رنزوں کی بدولت ملتان 159 رنز ہی بنا پایا تھا۔

دِل چسپ  بلاگ پڑھئے:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے عماد کے علاوہ کپتان شاداب بھی گھاگ شکاری ثابت ہوئے۔ انہوں نے بھی 3 شکار کیے۔


جوابی اننگز کا آغاز ہوا تو یونائیٹڈ کے اوپنرز ہدف کو ترنوالہ سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے باؤنڈریاں سمیٹنے لگے۔ تاہم خوش دل اور افتخار کے گٹھ جوڑ نے 3 وکٹیں اوپر تلے گرا کر سنسنی پھیلا دی۔ ایک اینڈ پہ گپٹل 32 گیندوں پہ 50 رنز بنا گئے تو دوسری طرف اعظم خان 22 گی دوں پر 30 رنز کی مفید اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔


تاہم حیدر علی اور فہیم اشرف کی ناکامی نے میچ کو خاصہ دلچسپ بنا دیا۔ ایک اینڈ عماد ویمسیم نے سنبھال لیا تو دوسری طرف سے نسیم شاہ نے چڑھائی کر دی۔ ان کے 9 گیندوں پر 17 رنز کی مختصر اننگز ہی تھی جو مؤثر رہی اور بر وقت بھی۔ آخری اوور کی چوتھی گیند پر وہ آؤٹ ہو گئے مگر تب تک معاملہ سمٹ چکا تھا۔ 


ملتان کی طرف سے خوشدل اور افتخار نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ڈیوڈ ولی، محمد علی اور اسامہ میر کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ اس وکٹ پر جہاں عماد اور شاداب رفتار میں ہلکی سی کمی کے ساتھ بلے بازوں کا جینا دوبھر کر چکے تھے، اسامہ میر نے فاسٹ باؤلرز بننے کی سعی کی اور 3 اوورز میں 36 رنز کھا بیٹھے۔ 


اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہوم ورک کو مکمل طور پر میدان میں عقل مندی سے استعمال کیا اور ملتان کے تجربات کو نیست و نابود کر ڈالا۔ اور تیسری دفعہ چمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔ ملتان نے مستقل مزاجی سے مسلسل تیسرا فائنل ہارا اور 'روایت پسند' ہونے کا عملی ثبوت دیا۔

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے