Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 23- لاہور قلندرز بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ


آپ نے اکثر ایک گیت سنا ہوگا۔ جو اب ایک ضرب المثل محاورے میں تبدیل ہو چکا ہے کہ

ہم تو ڈوبے ہیں صنم تمہیں بھی لے ڈوبیں گے

 23ویں میچ میں یہی لاہور قلندرز نے کیا۔


قلندرز بالآخر اپنا پہلا میچ جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں کے نقصان پر 162 رنز کا ہدف ترتیب دیا اور پھر اس نسبتاً قلیل ہدف کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے فتح بھی سمیٹی اور وہ بھی اسلام آباد جیسی اچھی کی ٹیم کے خلاف۔


پہلی باری کا آغاز ہوا تو صاحبزادہ فرحان ایک موقع ملنے کے باوجود اس سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے اور 12 گیندوں پر 2 رنز بنانے کے بعد حنین شاہ کی گیند پر فہیم اشرف کو کیچ دے کر چلتے بنے۔ فخر زمان کی نہ صرف فارم روٹھی ہوئی ہے بلکہ قسمت بھی ان کا ساتھ نہیں دے پا رہی۔ کیونکہ وہ 10 گیندوں پر 10 رنز بنا کر رومان رئیس کی ایک گیند کو کولن منرو کی طرف اچھال بیٹھے۔ جنہوں نے باؤنڈری پر ایک ناقابل یقین کیچ کے ساتھ ان کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔


فخر زمان کافی عرصے سے فارم میں نہیں ہیں لیکن پاکستانی قومی ٹیم کی بدقسمتی یہی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آنے والے ورلڈ کپ میں بھی ان کو پرانی پرفارمنس کی بنیاد پر شامل کر لیا جائے اور وہ بھی ان کی پرائم اوپننگ پوزیشن کی بجائے پانچویں یا چھٹے نمبر پر۔ اگر ایسا ہوا تو یہ صریح ناانصافی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔


وانڈر ڈسن نے رومان رئیس کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہونے سے پہلے 44 گیندوں پر 64 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ انہوں نے ہی لاہور قلندرز کو پہلی جیت کی راہ دکھائی۔ ان کی اننگز میں چار چوکے اور 4 ہی فلک شگاف چھکے بھی شامل تھے۔ سٹرائیک ریٹ بھی بے حد شاندار یعنی 146 رہا۔


شائے ہوپ بھی 9 گیندوں پر 6 رنز بنا کر عماد وسیم کی گیند پر کوکس کو کیچ دے بیٹھے۔ شاہین شاہ افریدی نے خود کو بیٹنگ آرڈر میں پروموٹ کیا اور یہ فیصلہ خوب بیٹھا۔ انہوں نے 14 گیندوں پر 30 رنز کی اننگز کھیلی مگر شاداب کی ایک گیند کو سمجھنے میں ناکام رہے اور کلین بولڈ ہو کر پویلین جا پہنچے۔


سکندر رضا 10 گیندوں پر 4 رنز بنا کر فہیم کی ایک گیند پر وکٹ کیپر اعظم خان کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ احسن حفیظ نے چند اچھی شارٹس کھیلیں مگر آٹھ گیندوں پر محض 13 رنز ہی بنا پائے۔ انہیں نسیم شاہ نے منرو کے ہاتھوں کیچ کرایا۔ ڈیوڈ ویزا اور جہاں داد اگرچہ لیٹ آئے مگر خوب کھل کھیلے۔ خاص کر ڈیوڈ ویزا نے تو 11 گیندوں پر 24 رنز کی عمدہ مختصر اننگز کھیلی۔ جہاں داد 2 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔


لاہور قلندرز کے 162 کے ہدف میں سات اضافی رنز بھی شامل تھے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے بولرز نے ٹھیک ٹھاک بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ رومان رئیس نے تین اوورز میں 19 رنز کے عوض دو وکٹوں کا سودا کیا جبکہ نسیم شاہ، حنین شاہ، عماد وسیم، فہیم اشرف اور شاداب خان نے ایک ایک شکار کیا۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

جوابی باری میں یہ اسلام آباد کی وہ ٹیم دکھائی ہی نہیں دی جو اکثر ابتدائی اوورز میں دوسری ٹیموں پر پل پڑتی ہے۔ ایلکس ہیلز 2 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے شاہین کی گیند پر جہاں داد کو کیچ دے کر آؤٹ ہو گئے تو زمان خان نے دوسرے اینڈ سے سلمان اور شاداب کو بالترتیب چار اور سات رنز پر آؤٹ کر کے سنسنی پھیلا دی۔ 


یہ سنسنی خطرے کی علامت میں بدل گئی جب کولن منرو 16 گیندوں پر 15 رنز بنانے کے بعد جہاں داد کی ایک تھرو کا نشانہ بن گئے اور کوکس کو بھی جہاں داد خان نے اپنی ہی گیند پر کیچ کر ڈالا۔ 


عماد نے گویا تہیہ کر لیا ہے کہ وہ اس پی ایس ایل میں مکمل ناکام ہو کر ہی رہیں گے۔ انہوں نے دو گینوں پر 4 رنز بنائے اور ڈیوڈ ویزا کی گیند پر عبداللہ شفیق کو کیچ دیا اور پویلین جا بیٹھے۔ اعظم خان نے تھوڑی بہت مزاحمت دکھائی۔ انہوں نے 19 گیندوں پر 29 رنز بنائے۔ وہ احسن حفیظ کو مسلسل چوکے چھکے مارنے کے بعد لالچ میں آ گئے اور ایک گیند ہوا میں کھیل دی۔ یوں سکندر رضا کو کیچ دے کر چلتے بنے۔


نسیم شاہ نے بھی 16 گیندوں پر 27 رنز کی اچھی اننگز کھیلی۔ انہیں شاہین شاہ آفریدی نے ایک خوبصورت گیند پر کلین بولڈ کر ڈالا۔ فہیم اشرف، زمان خان اور دیگر قلندر بولرز پر ٹوٹ پڑے۔ انہوں نے 132 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ چار چوکوں اور ایک خوبصورت چھکے کی مدد سے 31 گیندوں پر 41 رنز ناقابل شکست بنائے مگر ٹیم کو فتح سے ہمکنار یوں نہ کرا پائے کہ دوسرے اینڈ سے حنین شاہ اور رومان رئیس بالترتیب تین اور دو رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ 


یوں چھ اضافی رنزوں کے ساتھ 19 ویں اوور کی پانچویں گیند پر 145 رنز بنا کر اسلام آباد کی پوری ٹیم پویلین جا پہنچی۔ گراؤنڈ میں اب فقط فہیم اشرف تھے اور امپائر۔ یوں فتح 17 رنز سے قلندرز کے نام ہو چکی تھی۔ زمان خان نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار وکٹیں حاصل کیں گو وہ تھوڑے مہنگے بھی رہے۔ ان کے علاوہ شاہین شاہ آفریدی نے دو جبکہ ڈیوڈ ویزا، جہاں داد خان اور احسن حفیظ نے ایک ایک شکار کیا۔


قلندرز کو اس ہار سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑنا کیونکہ وہ اب بھی بدستور پوائنٹس ٹیبل کے آخری نمبر پر موجود ہیں۔ البتہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے یہ لمحہِ فکریہ ہے کیونکہ آٹھ میچوں میں وہ تین جیتے ہیں اور چار ہارے ہیں۔ ایک میچ کا نتیجہ نہیں نکل پایا۔ یوں سات پوائنٹس کے ساتھ وہ کراچی کنگز سے محض ایک پوائنٹ ہی اگے ہیں۔ جواد شیخ ہوتے تو انہوں نے اسلام اباد کو ضرور مشورہ دینا تھا کہ 

اب ایک پوائنٹ بھی ٹس سے مس اور اسلام آباد کی بس۔

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے