عرض
ہے کہ یونیورسٹی ہاسٹل میں رہائش کے دوران ایک دفعہ موبائل اوروالٹ چوری ہوگئے ۔
اس چوری کو اتنا Seriously
لیا کہ قریباََ چار سال تک ایک ہی موبائل پر گزارا کرتا رہا۔یاروں دوستوں نے لاکھ
کہامگر ہم نے ایک نہ سنی ۔ لیکن جب کچھ نے باقاعدہ کنجوسی کا طعنہ دینا شروع کیا
تو مناسب یہی لگاکہ اُن سب کو عملی جواب دیا جائے۔اب ہمیں کوئی چیز خریدنی ہو تو
یونہی منہ اُٹھا کر نہیں چل دیتے۔سو
مہینوں ریسریچ کی کہ کس سمارٹ فون کی بیٹری ٹائمنگ کیا ہے۔ کس کا آپریٹنگ
سافٹ وئیر بہترہے۔کون سے میںکتنی سٹوریج کیپسٹی ہے۔کس کا کیمرہ کتنے پکسل ہے۔کون
سی کمپنی سے مناسب قیمت پر یہ سب چیزیں مل رہی ہیں۔اب تمام تحقیق کا نچوڑ Lenovo
Vibe S1کی صورت میں آپ کے سامنے ہے ۔لیکن یہاں ایک
نیا تجربہ ہوا ۔سمارٹ فون میں 'نینو سم 'ڈالی جانی تھی۔ جیسے کچھ لوگوں کا خیال
(یا پھر خام خیالی)ہے کہ لڑکیاں شادی کے بعد بابل کے کسی کام کی نہیں رہتیں ویسے
ہی پرانی سم کو کٹوایا تو اب وہ پرانے موبائل کے کسی کام کی نہ تھی۔مسئلہ یہ پیدا
ہوگیا کہ پرانے اور چار سالوں کے رفیق موبائل میں کچھ دلچسپ اور ادبی پیغامات تھے۔
ایک دوسری سم اس میں ڈال کر دیکھی تو آدھے میسجز تو مل گئے لیکن اب مسیج بھیجنے
والوں (اور والیوں)کے نام کی بجائے نمبرمجھے گھورے جا رہے تھے۔یہ احساس انتہائی
عجیب تھا۔جیسے بات کرتے کرتے کوئی یکدم اپنی زبان بھول جائے۔جیسے کوئی یاروں کی
محفل میں برقع پہن لے۔یا جیسے آپ کے سواسب برقعے میں ہوں اور آپ ہر ایک کو گھورتے
اور خود کو ننگا ننگا محسوس کرتے رہیں۔یا جیسے آدمی رات کواچانک اُٹھ بیٹھے اور یہ
دیکھے کہ تمام کمرے والے خاموش پر گہری نظروں سے اُسے ہی گھور رہے ہیں۔
مزید دِل
چسپ بلاگ:
ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔
بہرحال پہلے تو جب موبائل میں موجود لٹریچر سے متعلق
لکھتے تھے تو بھیجنے والے کے بارے میں گفتگو ہوتی تھی ۔اس مافی الضمیر کے ضمن میں
بات ہوتی تھی جو اُن کا مقصد ہو سکتا تھا۔ پر اب جب نمبروں سے کچھ معلوم نہیں ہو
رہا کہ کون سا میسج کس کا تھا تواب بات بنانے (اور بڑھانے)کی غرض سے یہ دیکھتے ہیں
کہ پیغام میں آخر کس کو مخاطب کیا گیاہوگا؟۔
سب
سے پہلے ملا ہے ایک شعر' جو شاعر نے یقینا محبوب کے بارے میں ہی لکھا ہوگا۔
لوگ دیکھیں گے تو افسانہ
بنا ڈالیں گے
یوں میرے دِل میں چلے آؤ
کہ آہٹ بھی نہ ہو
ایک نظر اِدھر بھی:
دوسری
'دریافت 'بھی ایک شعر ہی ہے مگر یہ Feminineعکاسی
کا حامل ہے ۔یا شاید شاعر بھی عمر چھپانا چاہ رہا ہے۔حالانکہ جون ایلیا چاہ کر بھی
ایسا نہیں کرسکتے تھے۔ کیونکہ وہ سب کے سامنے ہی بیٹھ کر مشاعرہ پڑھ رہے ہوتے تھے ۔اور
حاضرین آنکھیں تو رکھتے ہی تھے۔
میرے چہرے سے نہ اندازہ
لگانا کہ یہ عمر
مجھ پہ بیتی ہے بہت میں نے گزاری کم ہے
تیسری
'کھوج' بھی ایک شعر ہی ہے ۔ عمدہ بیت ہے ۔مگر شاعر نے یہ دَرد کسی ناصح یا دوست
یار سے ہی بانٹا ہوگا۔
روز جھولی میں نئے دَرد
اُلٹ دیتا ہے
اُس سے دیکھا نہیں جاتا
میرا دامن خالی
اِس
کے بعد ایک حدیث ِ مبارکہ کا انگریزی ترجمہ میانوالی کے ایک دوست نے بھیجا تھا۔
اتفاق سے ان کا نام یا د رہ گیا۔ یہ حدیث کی برکت ہی جانیں کہ روایت اور راوی
محفوظ رہے ہیں۔حدیث ملاحظہ فرمائیں۔
Riyad
as-Salihin, The Book of Knowledge Book 13, Hadith 1377 Narrated 'Ibn
Mas'ud(RA): The Prophet(PBUH) said, "Envy is permitted only in two cases:
A man whom Allah gives wealth, and he disposes of it rightfully, and a man to
whom Allah gives knowledge which he applies and teaches it." [Al-Bukhari
and Muslim]
ادبی وی
لاگز یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔
اس
کے بعد ایک اور شعر آپ کی داد کا منتظر ہے ۔ اس کے بھیجنے والا کا بھی اَتا پتہ
نہیں ۔البتہ شاعر نے یہ بات اپنے کسی رازداں سے ہی کہی ہو گی۔
بہت زور سے ہنسا میں بڑی
مدتوں کے بعد
آج پھر کہا کسی نے میرا
اعتبار کیجیے
Paulo
Coelhoکے ناول Bridaکے
دوران کچھ عمدہ وَن لائنزر میںنے دوستوں کو بھیجے تھے۔ اُن میں سے ایک اتفاق سے
موبائل میں محفوظ تھا ۔آپ بھی رزقِ سخن سے بہرہ مندہوں۔یہ غالباََ اُردو محاورے
'خدا جب بھی دیتا ہے ،چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے'کا سلیس انگریزی ترجمہ ہے۔
Sometimes,
certain of God's blessings arrive by shattering all the windows.
اشرف
نقوی کا درج ذیل وقار خان کے کالم آشوب ِ آرزو سے ہمارے ہاتھ آیاتھا۔ کیا لافانی
سوچ کا حامل شعرہے ۔
فاصلہ دِل کا تھا دیلیز
سے دو چار قدم
میں نے رستے میں مگر عمر
فنا کر دی
ہمارے
گزشتہ چار سال کے غم گسار اور قاصدموبائل سے دستیاب ہونے والا آخری پیغام شیخ سعدی
کاایک خوبصورت قول ہے ۔ سر دُھنیں اور اگلی ملاقات تک کے لیے اجازت دیں۔
''جس کنویں سے لوگ پانی پیتے رہیں وہ کبھی نہیں سوکھتا جب لوگ پانی پینا چھوڑ دیں توکنواں سوکھ کر خشک
ہو جاتا ہے۔ یہ قانونِ قدرت ہے اور بڑے راز کی بات ہے۔''
یہ بھی
پڑھیے:
0 تبصرے