Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

ایتھے رکھ!

 
urdu poetry, urdu stories, urdu kahani, urdu columns, urdu columns today, urdu columns daily, urdu columns of hassan nisar, urdu columns of orya maqbool jan, urdu columnist job, urdu colors, urdu columns javed ch, urdu columns hamid mir, columns pk, dawn urdu, dawn leaks, dawn editorial, Asad, Mahmood, Asad Mahmood, Aithay Rakh,اَیتھے رکھ، اسد، محمود، اسد محمود، اردو، کالم، اردو کالم، مزاح، اردو مزاح، جاوید چودھری، عطاالحق قاسمی، ابنِ انشاء، پطرس بخاری، کرنل محمد خان، شفیق الرحمٰن،

برمحل شعر پڑھنا گفتگو کو چار چاند لگا دیتا ہے لیکن جن صاحب کی ہم بات کر رہے ہیں وہ بے بات بلکہ بغیر کسی سیاق و سباق کے شعر کہنے میں ملکہ رکھتے ہیں۔  ان حضرت سے خاصے راہ و رسم یوں تھے کہ ہمارے کولیگ واقع ہوئے تھے سو  دامن چھڑانے کی کوئی نوبت میسر نہ تھی ۔ ہفتے کے چھ دِنوں میں کام کے اوقات کے علاوہ قریباََ ایک گھنٹہ ان کی ہمراہی میں گزرتا ۔ اس ایک گھنٹے کی ہم سفری میں ان کے بے موقع اشعار کی وجہ سے بارہا ایسے مواقع آئے کہ ہمارا جی سر پیٹنے(اپنا اورکبھی کبھی ان کا بھی) کو چاہا۔ کئی بار تو پانی پانی ہوئے اور بعض دفعہ پسینہ پسینہ۔ اکثر ایسے موقعوں پہ ہم یوں ظاہر کرنے لگتے کہ یا تو ان حضرت کا دماغ درست نہیں یا پھر ہم ان کے ساتھ ہی نہیں۔

ایک دفعہ چائے کا وقفہ ختم ہونے کو تھا کہ ہماری ایک فی میل کولیگ شرماتے شرماتے ان کے پاس آئیں اور کوئی مسئلہ گوش گذار کیا۔  انہوں نے مسئلے پہ ہمدردانہ غور فرمایا اور پھر یوں گویا ہوئے:

اُن کو آتا ہے پیار پر غصہ

ہم کو غصے پہ پیار آتا ہے

مزید دِل چسپ  بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

یہ جواب سن کر وہ محترمہ مزید بلکہ شدید شرما گئیں۔ اس سے پہلے کہ میرے ہاتھ سے بھی کپ گر جاتا  انہوں نے شعر کو یوں جسٹی فائی کیا:

''بھئی !کہنے کا مطلب ہے کہ غصہ آرہا ہے  آپ نے یہ بات اتنی دیری سے کیوں بتائی''

  اور پھر حل یوں تجویز کیا کہ

تم تو ایسے  وفا نہیں کرتے

جیسے بچے گنہ نہیں کرتے

اور خاتون کے گال ٹماٹروں کی طرح  لال ہوتے دیکھ کر یوں تشریح فرمائی :

''آپ تمام ڈاکومنٹس مجھے دے دیں  یعنی یہ بھی کوئی کام ہے کہ نہ ہو''

اسی طرح باس سے میٹنگ میں کسی معاملے پہ بحث چلی تو جناب نے چھوٹتے ہی فرمایا کہ

محتسب ! ہم  تو پئیں گے اور یہیں

ابے جا تُو کہیں کا رستم ہے

اور پھر اس سے پہلے کہ سرپھٹول ہو جاتی ، شرحِ نزول یوں بیان کی کہ

 ''سر! ٹیم ورک سے مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے ''

ادبی وی لاگز  یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

ایسے ہی ایک بار ان کے بچپن کے دوست جو اَب پچپن کے پیٹے میں تھے  آئے اور اپنا کوئی معاشقہ چھیڑ بیٹھے ۔ ہم اگرچہ کم عمر اور ایسے معاملات سے بے بہرہ تھے مگر تجسس اور اخلاق کے باعث محفل سے نہ اُٹھ پائے ۔ ان کے دوست جب چٹھیوں ، چوری چھپے ملاقاتوں، رقیبوں کی سازشوں سے ہوتے ہوئے وقتی وصال اور دائمی ہجر پہ پہنچے تو 'شاعر' کا پیمانہ  لبریز ہوگیا۔ سو  چیخ اُٹھے:

شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن

نہ مالِ غنیمت  نہ کشور کشائی

اور جب ناکام عاشق  سمیت تمام حاضرین نے انہیں گھور کر دیکھا تو گڑبڑا گئے اور بولے کہ

 ''بھئی ! کہنے کا مطلب ہے کہ اَیتھے رکھ!''

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے