Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 9: میچ 14- پشاور زلمی بمقابلہ لاہور قلندرز

 

multan sultans vs lahore qalandars
multan sultans vs lahore qalandars

وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ تمام تجزیہ کار لاہور قلندرز کو ہوش کے ناخن لینے کا کہہ رہے تھے لیکن قلندرز انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی۔ اب ان کی فرنچائز کا سارا دارومدار اگر مگر پر آ پہنچا ہے۔ قلندرز ایک اور بدترین شکست کے ساتھ ریکارڈ قائم کرنے کے قریب ہے۔ وہ چھ مسلسل میچز ہار کر اس سیزن سے تقریباً باہر ہو چکی ہے۔ 


چودھویں میچ کا آغاز ہوا تو ملتان قلندرز کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ جو ان کی ٹیم کے حق میں تو انتہائی اچھا ثابت ہوا لیکن ان کے لیے زیادہ کارگر نہ رہا کیونکہ وہ پانچ ڈاٹ گیندیں کھیلنے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کی ایک اندر آتی ہوئی گیند پر سنبھل نہ سکے اور ان کی وکٹیں بکھر کر رہ گئیں۔ اس پی ایس ایل میں یہ ان کا دوسرا "انڈا" ہے۔ 


محمد رضوان کے آؤٹ ہوتے ہی عثمان خان اور ریزہ ہینڈرکس نے قلندرز کے بولرز پر چڑھائی کر دی۔ دونوں نے کسی بالر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عمدہ پارٹنرشپ تخلیق کی۔ ریزہ ہینڈرکس نے ایک چھکے اور چھ چوکوں کی مدد سے میں 27 گیندوں پر 40 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ وہ سکندر رضا کی ایک باہر جاتی ہوئی گیند پر وکٹ کیپر صاحبزادہ فرحان کو کیچ دے بیٹھے۔ 


طیب طاہر نے بھی تین چوکے جڑتے ہوئے 14 گیندوں اور 150 کے سٹرائک ریٹ کی مدد سے 21 رنز بنائے۔ انہیں بریتھ ویٹ کی گیند پر جہاں داد خان نے کیچ آؤٹ کیا۔ اس میچ کی ہائی لائٹ اننگز عثمان خان کی باری تھی۔ ملتان نے پہلے چند میچز میں انہیں شامل نہ کر کے نہایت اچھا فیصلہ کیا کیونکہ اب جب انہیں شامل کیا گیا ہے تو وہ ہر میچ میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے محض 55 گیندوں پر 11 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے اور 174 کے خوبصورت سٹرائک ریٹ کی مدد سے 96 رنز بنائے۔ بلکہ انہوں نے تو سنچری کے لیے شارٹ کھیل دیا تھا لیکن سلمان فیاض نے اسے دبوچ لیا۔ یوں دو چار آنچ کی کسر سے ان کی 100 کی ہانڈی نہ پک سکی۔ 


دوسرے اینڈ پہ افتخار احمد نے ہمیشہ کی طرح دلکش اننگز کھیلتے ہوئے 40 رنز سکور کیے۔ انہوں نے یہ انتہائی اہم رنز تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے صرف 18 گیندوں پر بنائے تھے۔ خوش دل شاہ بھی دو گیندوں پر تین رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ جب اوورز کا کوٹا ختم ہوا تو چار وکٹوں کے نقصان پر ملتان سلطانز نے 214 رنز کا ہمالیائی ہدف طے کر دیا تھا۔ 


قلندرز کی باؤلنگ بے حد معمولی ثابت ہوئی۔ شاہین شاہ آفریدی نے دو وکٹیں تو گرائیں لیکن انہوں نے چار اوورز میں تقریبا پونے 10 کی اوسط سے 39 رنز بھی دے ڈالے۔ زمان خان، جارج لنڈا، سکندر رضا، سلمان فیاض اور جہاں داد خان بھی بے تحاشہ مہنگے ثابت ہوئے۔ گو سکندر رضا اور بریتھ ویٹ نے ایک ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ 

شرطیہ مٹھے بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

جوابی باری میں صاحبزادہ فرحان اچھی فارم میں دکھائی دیے۔ انہوں نے چھ شاندار چوکوں کی مدد سے 21 گیندوں پر 31 رنز بنائے لیکن خوش دل شاہ کی ایک گیند پر غلط شارٹ سلیکشن کی وجہ سے آفتاب ابراہیم کو کیچ دے بیٹھے۔ فخر زمان بھی اس میچ میں بالآخر کچھ اچھا کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ انہوں نے 16 گیندوں کا استعمال کیا۔ تین چوکے جڑے اور 23 رنز کی باری کھیلی۔ وہ آفتاب ابراہیم کی ایک گیند پر کلین بولڈ ہوئے۔


وانڈر ڈسن، کامران غلام، سکندر رضا، شاہین شاہ آفریدی، جارج لنڈا، کارلوس برتھ ویٹ، جہانداد اور سلمان فیاض بھی کچھ خاص رنگ نہ دکھا سکے۔ ان تمام بیٹسمینوں نے بالترتیب 30، 12، 17، نو، پانچ، 14، صفر اور آٹھ رنز سکور کیے۔ زمان خان ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اسامہ میر نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھ وکٹیں حاصل کیں۔ فیصل اکرم کے حصے میں دو جبکہ آفتاب ابراہیم اور خوش دل شاہ کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔


محمد علی اور شاہنواز دہانی اس دفعہ کوئی خاص رنگ نہ جما سکے بلکہ دھانی کو تو ایک اوور میں 17 رنز کی پٹائی بھی برداشت کرنی پڑی۔ 


اس میچ کی ہار کے ساتھ ہی قلندر کا اس سیزن میں سفر تمام ہوتا ہوا معلوم ہو رہا ہے۔ ان کی پلے آف مرحلے تک رسائی اب دوسری ٹیموں کی ہار سے مشروط ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کی پچھلے دو سیزن کی کامیابیاں صرف اور صرف راشد خان کی مرہون منت تھیں۔ 


لاہور قلندر کے اس سیزن میں سب سے پہلے باہر ہونے پر آپ کے کیا تاثرات ہیں؟ کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے گا۔

 کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ شاہین شاہ آفریدی ایک اچھے کپتان نہیں ہیں؟

کیا واقعی لاہور قلندرز کی گزشتہ دو سیزن کی کامیابیاں فقط راشد خان کی بدولت تھیں؟

کیا اب لاہور قلندرز کو اپنے کوچنگ اسٹاف میں ایسی انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جو محض زہریلی باتوں اور یہ کپتان وہ کپتان کی سیاست کی بجائے میدان کی کارکردگی پہ توجہ دے؟

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے