Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 19- کراچی کنگز بمقابلہ ملتان سلطانز


17 واں اور 18 واں میچ بارش کی نظر ہونے کے بعد نیشنل سٹیڈیم میں کراچی کنگز اور ملتان سلطان کی ٹیمیں مد مقابل ہوئیں۔ کچھ مسخرے تو یہ بھی کہہ رہے تھے کہ اچھا ہوا کہ لاہور کا میچ بارش کی نظر ہو گیا، یوں ان کو ایک پوائنٹ تو میسر ایا۔ 


بہرحال تفنن برطرف، کل میچ کا آغاز یوں ہوا کہ ملتان سلطانز کو پہلے باری لینا پڑی۔ محمد رضوان اور ریزا ہینڈرکس نے ٹیم کو ایک اچھا آغاز فراہم کیا۔ ہینڈرکس آٹھ گیندوں پر 13 رنز بنانے کے بعد زمبابوے کے مضاربانی کی گیند پر میر حمزہ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد باری لینے آئے عثمان خان۔


انہوں نے چوکوں چھکوں کو مفت کا مال سمجھ کر لوٹنا شروع کر دیا۔ انہوں نے محض 59 گیندوں کا استعمال کیا اور 180 کے سٹرائیک ریٹ، 10 چوکوں اور پانچ شاندار چھکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 110 رنز کی شاندار باری کھیل ڈالی۔ اب اگر آپ یہ پوچھیں کہ عثمان خان کو قومی ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا جا رہا؟ تو آپ کو بتا دیں کہ وہ یو اے ای کے کھلاڑی ہیں، اس لیے۔ 


ایک طرف جہاں عثمان خان اندھا دھند بیٹنگ کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ وہاں دوسری طرف محمد رضوان نے 44 گیندوں پر 58 رنز کی ایک خود غرضانہ یا ذمہ دارانہ قسم کی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ مختلف تجزیہ نگار یہ دونوں رائے دے رہے تھے۔ اس لیے ہم نے آپ کو بھی آگاہ کر دیا۔ اب آپ کی مرضی پر منحصر ہے کہ جو چاہے سمجھ لیں۔ 


افتخار احمد اننگز کے آخری حصے میں آئے اور چار گیندوں پر چار رنز بنانے کے بعد حسن علی کی ایک اچھی گیند پر عرفان نیازی کو کیچ دے بیٹھے۔ خوش دل شاہ بھی پانچ گیندوں پر چھ رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے مگر جب اننگز تمام ہوئی تو 2 اضافی رنزوں کے ساتھ 189 رنز کا بھاری بھرکم ٹوٹل کراچی کنگز کا منتظر تھا۔ یہ ہدف زیادہ بھی ہو سکتا تھا اگر محمد رضوان احتیاط کا دامن نہ پکڑے رہتے۔


کراچی کنگز کی تقریباً تمام ہی باؤلنگ کو مار سہنا پڑی۔ تاہم زمبابوے کے مضاربانی نے دو اور حسن علی نے ایک کھلاڑی کو پولین کا راستہ دکھایا۔ اضافی رنزوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو محض دو اضافی رنز دیے گئے جو کہ ایک مثبت علامت سمجھی جا سکتی ہے۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

ہدف کا تعاقب شروع ہوا تو جہاں ایک سائیڈ پر شان مسعود جم گئے۔ وہیں ٹم سائفرٹ فقط ایک رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہو کر واپس چل دیے۔ وہ ابھی پویلین میں جا کر ٹھیک سے بیٹھے بھی نہ تھے کہ جیمز ونس بھی چار گیندوں پر سات رنز بنا کر آتے دکھائی دیے۔ انہیں جارڈن کی گیند پر عثمان خان نے کیچ کیا۔


شعیب ملک نے آ کر گارڈ لیا تو شان مسعود چلتے بنے۔ انہوں نے 29 گیند پر 36 رنز بنائے وہ اسامہ میر کی ایک گیند کو چھکے کے لیے روانہ کرنا چاہتے تھے کہ خود پویلین روانہ ہو گئے۔ شعیب ملک نے 28 گیندوں پر 38 رنز بنائے۔ وہ خوش دل شاہ کی ایک گیند پر جورڈن کو کیچ دے کر واپس گئے۔


ڈو پلے نے 11 گیندوں پر 12 رنز جبکہ عرفان نیازی نے 19 گیندوں پر 23 رنز بنائے۔ محمد نواز 17 گیندوں پر 27 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ حسن علی آٹھ گیندوں پر 17 رنز ہی بنا سکے۔ میر حمزہ ایک گیند پر چار رنز بنا کر ناٹ اؤٹ رہے لیکن جب 20 اوورز کا کوٹا تمام ہوا تو سات وکٹوں کے نقصان پر کراچی کنگز 169 رنز پر کھڑے تھے۔ یوں وہ 20 رنز پیچھے تھے۔


ملتان کی طرف سے اسامہ میر نے دو جبکہ خوش دل، کرس جورڈن، محمد علی اور ڈیوڈ ولی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ محمد علی نے جس طرح اس لیگ کا آغاز اغاز کیا تھا۔ وہ تاثر اب رفتہ رفتہ دم توڑ رہا ہے کیونکہ پچھلے دو میچوں سے ان کی کارکردگی زوال پذیر ہے۔ اس میچ میں بھی انہوں نے 40 رنز دے دیے۔ وہ مکمل فٹ دکھائی نہیں دے رہے۔ ان کی زیادہ تر گیندیں آدھی پچ پر گرتی نظر آ رہی تھیں۔ ملتان سلطان کو ان کے حوالے سے ابھی سے فکر شروع کر دینی چاہیے۔ البتہ ملتان کی باؤلنگ کا ڈسپلن بھی فقید المثال رہا انہوں نے محض چار اضافی رنز ہی دیے۔


اس ہار کے ساتھ کراچی کنگز کا معاملہ سمٹتا نظر آ رہا ہے۔ واضح لگ رہا ہے کہ 


ایک آدھ اور ہار

اور کراچی باہر و باہر

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے