Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 29- پشاور زلمی بمقابلہ کراچی کنگز


پاکستان سپر لیگ جوں جوں اختتام کے قریب پہنچ رہی ہے، توں توں کانٹے دار مقابلے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے مابین بھی ایک انتہائی دلچسپ لو سکورنگ میچ کھیلا گیا۔ جس کے آخر میں پشاور نے لاہور کا بدلہ لے لیا اور محض دو رن سے فتح سمیٹ کر پوائنٹس ٹیبل میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔ 


پشاور نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر عمدہ آغاز لیا۔ صائم ایوب نے 19 رنز سکور کیے۔ جبکہ بابراعظم نے قدرے کم 111 کے سٹرائیک ریٹ کی مدد سے 46 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ انہوں نے پانچ چوکے اور ایک چھکا جڑا۔ جب وہ بیٹنگ کر رہے تھے تو تجزیہ نگاروں کی ان کے بارے میں آراء درست لگ رہی تھی کہ وہ تیز نہیں کھیلتے،خود غرض ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن جب دوسری ٹیم نے بلے بازی شروع کی تو پتہ چلا کہ وہ پچ ہی ایسی تھی۔ 


محمد حارث اس پی ایس ایل میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ وہ اس میچ میں بھی 13 رنز بنا کر چلتے بنے۔ ان کی دیکھا دیکھی حسیب اللہ نے بھی پانچ گیندوں پر ایک رنز بنایا اور آؤٹ ہو کر واپس چل دیے۔ کوہلر کیڈمور 9 رنز پر ان کے پیچھے پیچھے گئے۔ جبکہ پاول نے 18 گیندوں پر 30 رنز کی ایک برق رفتار اننگز کھیلی۔ عامر جمال آٹھ جبکہ ووڈ صفر رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ کوٹا تمام ہوا تو 16 رنز کراچی والوں کی طرف سے عطیہ کیے گئے۔ جن کی بدولت پشاور زلمی 147 رنز کے مجموعے تک پہنچ پایا۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

عرفات منہاس نے عمدہ باؤلنگ کرائی اور چار اوورز میں مئض11 رنز کے عوض ایک وکٹ اڑائی۔ ان کے علاوہ حسن علی، سیمز اور زاہد نے بھی ایک ایک شکار کیا۔


جوابی بارہ شروع ہوئی تو کراچی کنگز کے اوپنرز ہدف کو حلوہ سمجھ کر اس پر پل پڑے۔ تاہم ٹم سائفرٹ 30 گیندوں پر 41 رنز اور جیمز ونس 27 گیندوں پر 21 رنز بنا کر واپس لوٹے تو جلد ہی شان مسعود نے ایک دفعہ پھر انتظامیہ کو یاد دہانی کروائی کہ وہ ٹی ٹونٹی کے پلیئر نہیں ہیں بلکہ جس انداز میں آؤٹ ہوئے غالباً وہ یہ جتلانا چاہ رہے تھے کہ وہ تو کوئی پلیئر ہی نہیں ہیں۔ وہ اوپر تلے دو چار میچوں میں اسی طرح آؤٹ ہو چکے ہیں۔ یا تو انہیں سپن باولنگ کے خلاف کوئی حربہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے یا پھر کراچی انتظامیہ کو کڑوا گھونٹ بھرنے کی ضرورت ہے۔


شعیب ملک نے کچھوا چال چلتے ہوئے 25 گیندوں پر 22 رنز بنائے۔ عرفان نیازی نے ایک اور برق رفتار اننگز کھیلی۔ وہ 26 گیندوں پر 39 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے لیکن اس دفعہ ٹیم کو لائن کے پار نہ پہنچا سکے۔ پولارڈ صرف ایک رنز کے ہی مہمان ثابت ہوئے۔ وہ ووڈ کا نشانہ بنے۔ انور علی نے چھ گیندوں پر 14 رنز بنائے لیکن وہ بھی ناکافی ثابت ہوئے۔ دونوں ٹیموں میں اصل فرق اضافی رنزوں کا رہا کیونکہ پشاور والوں نے محض 7 ہی اضافی رنز دیے تھے۔


 نوین الحق دو وکٹوں کے ساتھ سر فہرست رہے جبکہ ووڈ، عامر جمال اور صائم ایوب نے ایک ایک مہرہ کھسکایا۔ عامر جمال نے ایک دفعہ پھر ثابت کیا کہ وہ ایک اچھے ڈیتھ اوورز کے بولر ہیں۔ آخری اوور میں درکار 17رنز انہوں نے نہیں بننے دیے اور یوں پشاور زلمی پوائنٹس ٹیبل کی پہلی پوزیشن پر جا پہنچا۔ اور کراچی وہیں رہا، جہاں وہ پہلے تھا یعنی لاہور قلندرز کی بغل میں۔

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے