Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

ثوابِ دارین

Sawab e darain, false messages, mobile companies, fraud, nawaiwaqt columns, daily jang columns, sohail warraich urdu columns, express columns, columnist, independent urdu, asad Mahmood, dunya newspaper, javed ch latest column, sohail warraich columns, fifth column, adventure, Humor & Jokes, Movie Reviews, Previews  & Listings, Sports Fan Sites & Blogs, Poetry, Political News & Media, Meme, Memes, Funny Memes, اسد، محمود، اسد محمود، اردو، کالم، اردو کالم، مزاح، اردو مزاح، جاوید چودھری، عطاالحق قاسمی، ابنِ انشاء، پطرس بخاری، کرنل محمد خان، شفیق الرحمٰن، جنگل اُداس ہے، ثوابِ دارین، ثوابِ دارین حاصل کریں، غلط بیانی، غلط پیغامات، موبائل کمپنیاں، فراڈ،

کافی عرصہ قبل ایک دوست کی طرف سے ایک دینی سا موبائل پیغام موصول ہوا۔جس میں  تحریر تھاکہ

”قرآن پاک کا اگر ایک رکوع روزانہ تلاوت کیا جائے تو سال میں  تین قرآن پاک مکمل کیے جاسکتے ہیں ۔ اِس نیکی کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں  تک پہنچائیں  اور ثواب ِ دارین حاصل کریں “

میں  نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ قرآن مجید میں  540رکوع ہیں  اور ایک سال میں  365دن ہوتے ہیں ۔چنانچہ منطقی طور پہ موبائل پیغام غلط بیانی پر مشتمل تھا۔540کو 365پہ تقسیم کیا تو تقریباََ1.5جواب آیا۔ یعنی اگر ڈیڑھ رکوع روزانہ تلاوت کیا جائے تو سال بھر میں  ایک قرآن پاک مکمل ہوتا ہے۔

کچھ دن پہلے ایک اور دوست کی جانب سے بھی یہی پیغام آیا۔ میں  نے جوابی پیغام میں  ثبوت مانگا تو منمنائے کہ

 ”اجی ، مجھے کسی اور دوست نے بھیجا تھا۔مجھے اچھا لگا تو آپ کو بھی بھیج دیا“

 میں  نے اوپر والی تمام کیلکو لیشن(Calculation) ان کے گوش گذار کی تواس نے”معذرت“ کے پیغام کے بعد گفتگو منقطع کر دی۔ اب یہ بات بھی نہیں  ہے کہ جن دوستوں  نے مندرجہ بالا میسج (Message) مجھ تک پہنچایا وہ دونوں  غلط تھے۔ ہاں  ، ان کی غلطی فقط اتنی تھی کہ وہ بھی لاکھوں  ،ہزاروں  لوگوں  کی طرح اپنے ”زورِایمان“ کے ہاتھوں  مجبور تھے اور ”ثواب ِ دارین“ سمیٹنا چاہتے تھے۔

مزید دِل چسپ  بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

ہم میں  سے بھی بیشتر لوگ ایسے ہیں  جو اس طرح کے اسلامی میسج بعض اوقات بنا پڑھے یا بغیر کوئی تحقیق یا تصدیق کیے آگے دوسروں  کو بھیج کر غلط فہمیاں  پھیلانے کا باعث بنتے ہیں ۔اِس بات میں  کچھ شک نہیں  کہ آج کل کے دَور میں  ہر کسی کو بے تحاشہ موبائل پیغامات موصول ہوتے ہیں ۔ ان میں  سے بعض ایسے ہی ”اسلامی تعلیمات“ پر مشتمل ہوتے ہیں  لیکن کسی کا قسم کا حوالہ ساتھ موجود نہیں  ہوتا۔ البتہ اِس طرح کے پیغامات میں  ایک قدر مشترک ہوتی ہے کہ میسج کے آخر میں  پرزور اپیل کی گئی ہوتی کہ اِس میسج کو ضرور بضرور دوسروں  تک پہنچائیں ۔بعض اوقات اﷲ ،رسول کے واسطے دے کر فارورڈ کرنے کا ذکر ہوتا ہے ۔کئی دفعہ ”ایمان کی پختگی “ جانچنے کاذریعہ بناکراور کئی دفعہ "شیطان آپ کو روکے گا" لکھ لکھ کر  پڑھنے والے کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں  تک پہنچاکر ”کارِ خیر“ میں  شامل ہو۔

کیا آپ کو سمجھ آتا ہےکہ یہ کون سا اِسلام ہے ؟جس کے پرچار کے لیے یہ حضرات سادہ لوح اور کمزور ایمان والے لوگوں  کو ورغلانے اور جذباتی بلیک میلنگ کی حد تک چلے جاتے ہیں ؟ یہ مانا کہ اِسلام ایک دینِ فطرت ہے ۔بہت آسان دین ہے لیکن شاید اِس قدر بھی سہل نہیں  ہے کہ آپ بغیر نماز پڑھے ،بنا روزہ ،زکوٰة کی پرواہ کیے ،محض اس طرح کے پیغامات کے ذریعے غلط فہمیاں  پھیلاتے جائیں  اورجنت کے حق دار بن جائیں ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر معاملے سے متعلق واضح احکامات رکھتاہے اور اس کی تعلیمات کا منبع کتاب اﷲ اور احادیث نبویﷺ ہیں ۔

ادبی وی لاگز  یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

اب رہی بات ایسے فضول اور لایعنی پیغامات تیار کرنے والوں  کی تو معروف کالم نگار ،ادیب اور شاعرجناب گلِ نوخیز اختر نے اپنے ایک کالم میں  انکشاف کیا ہے کہ اِس قسم کے گمراہ کن پیغامات کئی موبائل کمپنیاں  خود لوگوں  کو بھجواتی ہیں  تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ پھیلائے جائیں اور عوام کی کمزور ایمانی انہیں  معاشی فائدہ پہنچا سکے۔ان کے کالم کا ایک اقتباس ملاحظہ ہو:

بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں  کہ موبائل کے یہ پیغامات اکثر موبائل کمپنیاں خود ان لوگوں  کو بھجواتی ہیں  جن کے متعلق کمپنی کو ایمان کی حد تک یقین ہوتا ہے کہ یہ لوگ فی سبیل اﷲ یہ میسج بیماریوں  کی طرح آگے پھیلا دیں  گے ۔ ایک معروف موبائل کمپنی اس ’نیک کام‘ کے لیے میری خدمات حاصل کرنا چاہتی تھی۔ان سے کافی دنوں  تک میری میٹنگز ہوتی رہیں۔ آپ کو یہ سُن کر خوفناک حیرت ہوگی کہ جوکمپنی مجھے اچھے خاصے پیسوں  پر ہائر کرنا چاہتی تھی ۔ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں  تھی کہ میسج کی نوعیت کی ہوتی ہے۔ان کو صرف ریٹنگ چاہیے تھی۔ ان کے ایک آفیسر فرمانے لگے کہ آپ چاہیں  تو مذہبی حوالوں  سے بھی کچھ ایسا لکھ سکتے ہیں کہ لوگ وہ میسج آگے بھیجنے پر مجبور ہوجائیں ۔میں  نے کہا کہ حضور مذہبی حوالوں  سے تو میراعلم بہت ناقص ہے۔کہنے لگے بس یہی تو چاہیے۔ کوئی بھی اچھی سی بات کسی بھی عظیم شخصیت کے نام سے بھیج دیں ۔  بس میسج ایساہوکہ ایک دن میں  چھ سے سات لاکھ دفعہ ضرور فارورڈہوجائے۔

یہ بات بھی روزِ روشن کی طرح عیاں  ہے کہ کوئی بھی ایجاد بذات ِ خود اچھی یا بری نہیں  ہوتی ۔ یہ ہمارا استعمال ہوتاہے جو اسے اچھایا برابنا دیتاہے تو اگر آپ واقعی موبائل پیغامات کو دوسروں  کی فلاح اور دین کی سچی تبلیغ کے لیے استعمال کرناچاہتے ہیں ۔ آپ سچے دِل سے کسی آیت ِکریمہ کا ترجمہ یا کسی حدیث ِ مبارکہ کولوگوں  تک بھیجنا چاہتے ہیں  تو باقاعدہ اس کامستند حوالہ بھی ساتھ لازماََ دیں ۔ اور ہاں ، اگر مندرجہ بالا پیغامات کی طرح کوئی ”بے سر وپا“ میسج ملے تو آپ بھیجنے والے سے صرف ایک بات پوچھیں  کہ

 ”اس بات کا ثبوت اور حوالہ جات بھی فراہم کریں “۔ آپ یقین مانیں  کہ 1000میں  سے 999افراد کی طرف سے ”معذرت“ کاجواب ہی آئے گا !

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے