Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

شبِ فرقت

 
Shab-e-Furqat, Asad, Asad Mahmood, Columns, Urdu Columns, New Column, Latest, Latest Column, Punjab University, Metallurgy, Engineering, Metallurgy and Materials Engineering, Abbas, Abbas Tabish, ARY, Interview, Farah Hassan,

پڑا میں  پڑے کافی دیر ہو گئی تھی۔انکشاف در انکشاف کا سلسلہ کچھ دنوں  سے رُک سا گیاتھا۔خوابوں  کے ایک مسلسل سلسلے کی طرح جب مجھے ان کی عادت پڑگئی تھی،لہو میں  دھیرے دھیرے رِستے نشے کے مانند جب میں  پورے طور سے ان کاعادی ہو گیاتھا تو اِس سلسلے میں  توقف آگیا۔دن ،بے شکر کی چائے کی مانند پھیکے اور بے لذت ہوگئے ۔طبیعت میں  ایک عجیب بے کیفی اوربوجھل پن سا دَر آیا،بالکل ویسے ہی جیسے کوئی سیڑھی چڑھنا شروع کرے اور چند زینے چڑھنے کے بعدایک ایسا زینہ آجائے کہ وہ لاکھ چاہنے کے باوجود قدم تک نہ اُٹھا سکے،ریگزاروں  میں  چلنے کی جب عادت ہوجائے تورستے ہی غائب ہو جائیں ،اور یوں  بوریت اُس کی نس نس میں  سرایت کر نے لگے۔لیکن یہ سلسلہ کافی دراز ہونے کے بعد بالآخر تمام ہوا ۔

اورپھر ایک بھید کُھلا!

درویش منش طبیعت کے شاعر عباسؔ تابش کا ایک انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ٹی وی پروگرام کی میزبان نے اُن سے پوچھا:

”لوگ تو کہتے ہیں  کہ عشق میں  بربادی ہے“

مزید دِل چسپ  بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

وہ درویش مزاج مسکرایا اور گویا ہوا:

”بربادی کا ایک معنی دیکھیئے،باد،ہوا کو کہتے ہیں  اور بر ،سوار ہونے کو ،تو گویا برباد کے معنی ہوا کے اوپر سوار ہونے کے ہوئے،یعنی مفہوم یہ ہواکہ جو بربادہوگیا وہ ہوا کے اوپر سوار ہوگیا،اُس نے ایک ناقابلِ تسخیر چیزپہ قابو پہ لیا“

میزبان کے چہرے پہ حیرت درّانے لگی تو اُس مردِ درویش نے سمجھایا:

”عشق میں  انسان ٹوٹ جاتاہے ،یہی تو مقصودِ عشق ہے،صوفی اِزم میں  بھی تو یہی ہے کہ تنہائی اور چِلّہ کشی انسان کو توڑ پھوڑ دیتی ہے اور وہ پھر نئے سرے سے جُڑتا ہے“۔

ادبی وی لاگز یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

مجھے بھی شاید عباسؔ تابش کی زبانی سنا گیا یہ بھید کبھی سمجھ میں  نہ آتا اگر میں  اپنے شعبہ کے پانچویں  سمسٹر کے سلیبس میں شامل ہیٹ ٹریٹمنٹ اینڈ فیز ٹرانسفرمیشن(Heat Treatment & Phase Transformation) کا مضمون (Subject) نہ پڑھتا۔مادے (Material) کو تیار کرنے کے کئی طریقے ہیں  جن میں  کاسٹنگ (Casting)، رولنگ(Rolling)، فورجنگ(Forging) وغیرہ شامل ہیں ۔

اِس مضمون میں  یہ بتایا گیا تھا کہ مندرجہ بالا طریقوں  کے ذریعے تیار کردہ مادہ جات (Materials)میں  کئی فاضل قوتیں  (Residual Forces)پیدا ہوجاتی ہیں  ،جو ان مادہ جات کی خصوصیات (Properties)پہ کافی حد تک اثر انداز ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ان غیرضروری قوتوں  کی وجہ سے مادہ جات کی طاقت(Strength)،مضبوطی(Toughness) اورلچک(Ductility)کم ہو جاتی ہے ۔جبکہ ان تمام مادہ جات کی پائیداری (Durability)کے لیے مندرجہ بالاخصوصیات موجود ہونا ضروری ہیں ۔ چنانچہ ہم ان تمام مادہ جات کو ایک خاص درجہ حرارت(نقطہ ءِکھولاسے پہلے تک)تک گرم کرتے ہیں یہاں  تک کہ اس کی ساخت(Structure)ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوجاتا ہے ،اس کے بعد مادہ جات کو تین طریقوں  سے ٹھنڈاکیا جاتا ہے:

-1مادہ جات کو ساخت ٹوٹنے کے بعد اسی بھٹی (Furnace) میں  رکھا جاتا ہے اور بھٹی کو بند کر دیا جاتاہے ،یوں  مادہ (Material) بھٹی کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ سے ٹھنڈا ہوتے ہیں  ،اس طریقے کو انیلنگ (Annealing) کہتے ہیں  ۔اس طریقہ کار میں  مادہ جات میں  موجود فاضل اور غیر ضروری قوتیں  (Residual Forces) ختم ہوجاتی ہیں اور ہمیں  تہ دار ساخت (Crystalline Structure) حاصل ہوتی ہے جس کے نتیجے میں  مادہ جات کی طاقت،مضبوطی ،لچک اور پائیداری میں  اضافہ ہوجاتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے:

عوامی عدالت

بڑے بوڑھے

عیّاریاں

-2گرم کرنے کے بعد جب مادہ جات کی ساخت ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوجاتی ہے تو انہیں بھٹی (Furnace) سے نکال کر نارمل ہوا میں ٹھنڈا کرتے ہیں  ۔ اس طریقے کو نارملائزنگ (Normalizing) کہتے ہیں ،اس طریقہ کار میں  چونکہ مادہ جات کے ٹھنڈا ہونے کی شرح (Cooling Rate) ،انیلنگ (Annealing) سے زیادہ ہوتی ہے ۔سو، ایسے حاصل ہونے والے مادہ جات کی طاقت اور مضبوطی انیلنگ کی نسبت زیادہ ہوتی ہے جبکہ لچک نسبتاََ کم ہوتی ہے۔

-3تیسرے طریقے کو کوِنچنگ(Quenching) کہتے ہیں۔  جس میں  گرم کرنے پہ ساخت ٹوٹنے کے بعد مادہ جات کو پانی یاکسی تیل(Oil) میں  پھینک دیا جاتاہے ۔اس طریقہ کار میں  ٹھنڈا ہونے کے کی شرح (Cooling Rate) بہت بڑھ جاتی ہے چنانچہ مادہ جات کی طاقت اور مضبوطی بہت بڑھ جاتی ہے جبکہ لچک بہت کم ہوجاتی ہے۔ لیکن اس طریقہ کار میں  فاضل قوتیں  (Residual Forces) ختم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہیں لہٰذا انہیں  ختم کرنے کے لیے ایک اور طریقہ بروئے کار لایا جاتا ہے جسے ٹمپرنگ(Tempering) کہتے ہیں ۔اِس میں  کوِنچنگ کے بعد حاصل ہونے والے مادہ جات کو نسبتاََ کم درجہ ءِ حرارت تک گرم کیا جاتاہے اور پھر آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہونے دیا جاتا ہے یوں  فاضل اور غیر ضروری قوتیں (Residual Forces) ختم ہوجاتی ہیں ۔

Heat Treatment & Phase Transformationکا یہ مضمون ہماری انجنئیرنگ کے سلیبس کا ایک لازمی اور اہم حصہ تھا لیکن نجانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ یہ انسانی اورروحانی نصاب کا ایک اہم جزو ہے ۔میں  نے سُنا تھا کہ اﷲ تعالیٰ انسان پر اُس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں  ڈالتا ۔بساط کو انسان کا نقطہ ءِ کھولا سمجھیں تو کیا آپ کو بھی ایسا ہی نہیں  لگتا ہے کہ کھنکتی مٹی سے بنائے گئے انسان کی ”ہیٹ ٹریٹمنٹ“بہت ضروری ہوتی ہے اورانسان کو درپیش تمام مصائب وآلام محض اس وجہ سے ہوتے ہیں کہ وہ اس کی پرانی ساخت کو توڑ پھوڑ دیں  تاکہ وہ دوبارہ ربّ کی رضا کے مطابق کسی خاص کُولنگ ریٹ (Cooling Rate) پہ ٹھنڈا ہوکے انیل(Anneal)، نارملائز(Normalize)یا کوِ نچ (Quench) ہو سکے ؟اس کی طاقت ،مضبوطی ،لچک اور پائیداری بڑھ جائے اور شیطانی / فاضل قوتیں  (Residual Forces)ختم ہوجائیں  ؟ وہ شب ِ فرقت میں  بھٹکنے کے بعد خود کو پہچان لے اور یوں  خدا تک رسائی حاصل کرلے کہ

 ”جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا ،اُس نے ربّ کو پہچان لیا“!

وادی ءِسون کے مردِ قلندر احمدندیم قاسمی کا تجربہ یاد رکھیے گا:

شب ِ فرقت میں  جب نجمِ سَحر بھی ڈوب جاتا ہے

اُترتا ہے میرے دِل میں  خداآہستہ آہستہ

یہ بھی چکھیں:

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے