ہسپانوی ویب سیزن منی ہائسٹ کے پانچویں اور آخری سیزن کو 2
حصوں میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ 3 ستمبرکو جاری کیا گیا ہے ۔
جب کہ دوسرا 3 دسمبر سے نیٹ فلیکس پر نشر ہو گا۔ کہانی ہمارے ہاں ڈائجسٹوں میں
شائع ہونے والے قسط وار ناول جیسی ہے۔ خاتمہ ایسے سین پر ہوتا ہے جہاں ہر کوئی
چونک جاتا ہے اور متجسس رہتا ہے کہ آئندہ قسط میں کیا ہو گا؟
پہلے دو سیزن ایک کہانی پر مشتمل ہیں۔اور سچ پوچھیں تو یہی
اس سیریز کی جان ہیں۔ ہر لمحہ رُخ بدلتی جاندار داستان اور اُس پہ طرہ بے مثال
داستان گوئی۔ یوں تو چوری چکاری پر بے
تحاشہ فلمیں اور ڈرامے تخلیق ہوئے ہوں گے مگر اس میں کچھ جدا تھا۔ ہر کردار کی
اصلیت ایک دوسرے سے بھی مخفی اور شہروں کے نام پر مبنی کوڈ نیم۔ پولیس اور دیگر
سیکورٹی اداروں کے ہر عمل کے لیے پہلے سے تیار مضبوط ردِ عمل اس قصے
کی انفرادیت ثابت ہوا۔
پہلے دو سیزن کے بعد اِس سیریز کی شہرت چہار دانگِ عالم میں
پھیلتی چلی گئی۔ اب حال یہ ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا بندہ ہو جو منی ہائسٹ کے نام
سے واقف نہ ہو۔
تیسرے سیزن میں ایک نئی کہانی کا آغازہوتا ہے۔ لیکن یہاں دو سیزن
میں دوسرا قصہ نمٹانے کی بجائے کہانی کو خواہ مخواہ کھینچ کر مزید دو حصوں تک بات
بڑھا لی گئی۔ اچھا ہے ! جب کوئی چیز مقبول
ہو رہی ہو تو اس سے فائدہ اُٹھانا ہی چاہیے لیکن کمرشل اِزم کے چکر میں داستان بے
حد طویل ہو گئی ہے اور کسی حد تک بور بھی!
مزید دِل
چسپ بلاگ:
ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔
پہلی کہانی کا خلاصہ(سیزن اوّل ،دوم):
مانومنٹ پر ڈکیتی۔ رقم چرانے کی بجائے بنانے پر توجہ ۔کہانی
کی پرتیں کھلتی ہیں تو علم ہوتا ہے کہ اصل سرغنہ باہر سے آپریٹ کر رہا ہے اور پولیس
کو ڈاج دینے کے لیے ان کے کیمپ میں کیمرے بھی نصب کر رکھے ہیں۔ "ڈالی
ماسک"کا استعمال اور جنگِ عظیم کے دَور کے ٹائٹل ٹریک "بیلا چاؤ"سے
مزین کہانی میں جا بجا دِل چسپ فلسفے سننے کو ملتے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسےہمارے ہاشم ندیم خان اپنے ناولوں میں فلسفہ گوندھ دیتے
ہیں۔ ڈرامہ رائٹر ز شاید کبھی فوج کا حصہ بھی رہے ہوں کیونکہ فوجی رسم کے مطابق ہی
ہر عمل کوکسی پرانی روایت کے نام سے معنون کر دیتے ہیں۔
اِن سیزنوں کی تمام اقساط اِس طرح ترتیب دی گئی تھیں کہ
جہاں ایک قسط میں پولیس فاتح دکھا ئی دیتی ہے، وہیں اگلی میں چور محافظ محکموں کو
چاروں شانے چت کردیتے ہیں۔ آخری سیزن میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک ساتھی (برلن)گنوا کر خزانے پر ہاتھ صاف کر
لیے جاتے ہیں ۔ اور تمام گروہ ہنسی خوشی اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔
ادبی وی لاگز
یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔
دوسری کہانی کا خلاصہ(سیزن سوم ، چہارم):
یہ داستان تب شروع ہوتی ہے۔ جب الگ الگ ہنسی خوشی زندگی
گزارتے گروہ کا ایک فردریو (Reo) غیر قانونی
سیٹلائٹ فون کے استعمال سے پکڑا جاتا ہے۔ اُسے چھڑانے کے لیے دوسری ڈکیتی ترتیب دی
جاتی ہے۔اِس دفعہ چوروں کا ہدف بنک آف اسپین میں پڑا سونا ہے۔ سونے کو پگھلا کر
منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔ چوتھی اور پانچویں جنریشن کے دَور میں چور G 2 ٹیکنالوجی
استعمال کرتے ہیں۔ اور حسب ِ سابق پولیس اور دیگر اِداروں کو چکمہ دینے میں کامیاب
رہتے ہیں۔
اس میں پاکستانی
ہیکرز کو بھی دِکھایا گیا ہے۔ جو چوروں کو آن لائن سروسز مہیا کر رہے ہیں۔ سیزن
سوم اور چہارم میں ڈکیت گروپ کو بیرونی دُشمن پولیس اور فوج کے علاوہ اندرونی
دُشمن بنک سیکورٹی کے انچارج سے بھی لڑنا پڑتا ہے ۔ تاہم ڈاکو گروہ بھی ڈھیروں ڈھیر اسلحے اور کچھ پسِ پردہ اور
خفیہ کرداروں کے ساتھ آیاہے۔
ہر گزرتی قسط کے ساتھ کہانی سست ہوتی چلی جاتی ہے۔ گروہ کے دو ارکان جان سے جاتے ہیں اور باقیوں کے گرد
گھیرا تنگ ہوتا محسوس ہوتا ہے ۔
آپ کی ذوقِ
نظر کی نذر:
چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری
اسپائلر الرٹ ( سیزن پنجم-اوّل):
اِس سیزن میں کہانی بے حد سستی سے آگے بڑھتی دکھائی دیتی
ہے۔ بلکہ بعض اوقات تو رُکی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔صاف لگا کہ چوروں کے ٹولے کے محض ایک ممبر کی موت دکھانے
کے لیے اِتنا سوانگ رچایا گیا ہے۔ یہ سیزن پنجم کے دوسرے حصے (جو دسمبر میں ریلیز
ہوگا) کی اشتہاری مہم کے لیے مہمیز سے
زیادہ معلوم نہیں ہوتا ۔ کہاں تو پہلے دو سیزن جہاں ہر گزرتے وقت کو بطور خاص
موضوع بنا کر سسپنس اور تجسس اُبھاراگیا اور کہاں یہ سیزن جہاں سب کچھ سلو موشن
میں ہورہا ہوتا ہے۔
اِس دفعہ جنگی جرائم میں ملوث فوجی ڈکیت گروہ کی راہ میں
حائل ہیں ۔ وقت ریت کی طرح پھسلتا محسوس ہوتا ہے۔ موت سر پر منڈلاتی نظر آ رہی ہے۔
سیزن پنجم -دوم(پیش گوئیاں):
متوقع اختتام 1:
چھٹے سیزن کو مبینہ طور پر آخری سمجھا جا رہا ہے۔ اُمید یہی کی جا رہی ہے کہ جیسے پہلی کہانی کے
اختتام میں ڈکیت جیت گئے تھے۔ یہاں بھی فتح مند ہوں گے۔ ویسے حالات ایسے نہیں دِکھ
رہے۔ لیکن یہی تو دکھانا مقصود ہے کہ موثر پلاننگ سے چند لوگ بھی ریاست سے جیت
سکتے ہیں۔ یہ عمومی اختتام ہو سکتا ہے۔ تاہم ضروری نہیں کہ ایسا ہو ۔
متوقع اختتام 2:
ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ تمام ڈکیت اور کچھ مغوی، فوجیوں کے
ہاتھوں مارے جائیں ۔ کیونکہ مظلومیت کی بنا پر زیادہ ریٹنگ لی جا سکتی ہے۔ اسٹبلشمنٹ
مخالف جذبات بھی زیادہ ویورشپ لا سکتے ہیں۔
متوقع اختتام 3:
دوسری ڈکیتی کا یہ
سلسلہ چونکہ ریو(Reo) کی باریابی کے
لیے شروع ہوا تھا۔ تو ہو سکتا ہے کہ ریو (Reo)کے علاوہ باقی
سب مارے جائیں۔
یہ بھی
پڑھیے:
0 تبصرے