Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

اکیڈمی بنائیں، لاکھوں کمائیں

Academy banayen, how to make an academy, funny columns, funny columns in urdu, funny columnists, funny column ideas, funny articles in urdu, funny articles, اکیڈمی بنائیں، مزاحیہ کالم، مزاح، کامیڈی،

کیاآپ عشق میں ناکام ہو چکے ہیں؟ محلہ بدر کر دئیے گئے ہیں؟کیا محبوب جوتے مار کے چھوڑ گیا ہے؟ کیا رُسوائی آپ کا مقدر ہو چکی ہے؟ کیا ناکامیوں نے گھر کا راہ دیکھ لیا ہے ؟

تو بالکل بھی مت گھبرائیے۔آپ کے ہرمسئلے کا حل ہے ہمارے پاس۔بلکہ صرف آپ پہ ہی کیا موقوف؛

''صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے ''

آہا! ایک شاعر بھی ہمارے ہم نوا ہو گئے ہیں :

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی

ہم نے تو دِل جلا کے سرِ راہ رکھ دیا

ارے نہیں  یہ کسی بنگالی باباکا اشتہار نہیں ہے۔"پانچ منٹ میں کالم نگاربنئے "کے بعد یہ ہماری دوسری پیش کش ہے۔ یہاں ہم آپ کوہر" کھوئی ہوئی طاقت بحال کرنے کا"ایک ایسا نسخہ بتانے جارہے ہیں ۔ جو کسیعاملفاضل کے پاس نہیں ہے۔آپ ایسا کریں کہ اپنے کبوتروں والے کھڈے کو صاف کریں اوروہاں اکیڈمی ڈال لیں۔

ملاحظہ ہوں شرطیہ مٹھے بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

نہیں  ،کانوں پر ہاتھ رکھ کر چیخنے کی کوئی ضرورت نہیں۔  بہتریہی ہے کہ ہماری بات مانیں اور دِن "دو"گنی اور رات "نو"گنی ترقی کریں۔ارے  محاورے کی غلطی پر مت جائیں بلکہ ملک کی آبادی دیکھیں اور اپنے حالات دیکھیں۔

کیا کہا ؟ ڈھیروں سوالات ہیں؟

  پاؤ پاؤ  کر کے پوچھتے جائیں ۔

'' جگہ کہاں سے آئے گی؟''

جہاں سے آپ آئے۔لگتا ہے آپ نے کبوتروں کے کھڈے والی بات سنی نہیں۔ البتہ اگر کوئی پرائم لوکیشن درکار ہے تو پھر چائنہ کٹنگ نام کی ایک چیز ہوا کرتی ہے۔ نہیں ، یہ پراپرٹی ڈیلراس بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔ اِس کا علم ہاؤ سنگ سوسائٹی والوں کو ہوتاہے۔چلیں  وہاں تک پہنچ نہیں تو کوئی پٹواری توہوگاجاننے والا؟

ادبی وی لاگز  یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔

'' پڑھا لکھاہونا؟''

بالکل ضروری نہیں ۔ ہم اکیڈمی کا مالک بنانے جارہے ہیں اور آپ ہیں کہ پرائمری سکول ماسٹر کی سوچ ہی سے باہر نہیں آ پا رہے۔پیار اور بیوپار کرتے وقت جس قدر دُور ممکن ہو ، دیکھنا چاہیے۔پڑھے لکھے اخبار بیچاکریں ، کتابیں پڑھا کریں ، بجٹ پر بحث کیا کریں ۔ بھلا اسمبلیوں اور اکیڈمیوں میں اُن کا کیا کام؟

'' تجربہ ؟''

کس چیز کا تجربہ؟  آپ اکیڈمی بنانے جا رہے ہیں ، ایٹم بم نہیں۔یہ تجربے وغیرہ سائنسدانوں کے کام ہیں ،ہم آپ کو کیا لینا دینا ایسی واہیات چیزوں سے؟

''فرنیچر، دیگر سامان؟''

کمال ہے ۔عقل کو ہاتھ مارو یار !کباڑیے کیا یہی سننے کے لیے علاقے میں عرصے سے کاروبار جمائے بیٹھے ہیں۔دیگر سامان قریبی سرکاری سکول سے رات کو چوری کرلو۔ نہیں  کوئی چوکیدار ووکیدار نہیں ہوتا وہاں۔بلکہ اگرمزدوروں کی ضرورت پڑے تو محلے کے چرسی وہیں ہوتے ہیں ۔ اُن کی خدمات لینا،  وہ عام لیبر سے سستے پڑتے ہیں۔

ملاحظہ ہوں شرطیہ مٹھے بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

''اساتذہ کی تنخواہ ؟''

ارے بھولے بادشاہو! آپ کو وہ لطیفہ تو یاد ہوگا کہ ایک شخص نے ملازم رکھا اور اُسے یہ کام دیا کہ

''دربار سے خود کھا آیا کرو اور میرے لیے لے آیا کرو''

تو بڑا آسان سا کلیہ ہے ۔جسے ٹیچر بھرتی کریں،  اُسے پابند کریں کہ دس  بیس بچوں کو ساتھ لے کر آئے۔

''ایڈورٹائزمنٹ؟''

بھئی ، یہ کُلیہ ہم نے کڑی تپسیا کے بعد حاصل کیا تھا ۔مگر اب آپ نےپوچھ لیا ہے تو بتادیتے ہیں۔ایسا کریں کہ زیادہ سے زیادہ خواتین ٹیچرز ہائر کریں ۔وہ تنخواہ کم لیں گی۔ان کی وجہ سے  ایڈمشن زیادہ آئیں گے اورجو اکیڈمی کی چلتی پھرتی ایڈورٹائزمنٹ ہو گی ، سو،  الگ۔

نہیں،  اب ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے کہ ہر ایرا غیرا اکیڈمی کھول سکتا ہے۔ اس کے لیے کافی ساری صلاحیتیں درکاربھی ہیں۔ گوپڑھا لکھا ہوناضروری نہیں،پر گالیوں میں پی ایچ ڈی لازم ہے ۔اگر پہلے سے آتی ہیں تو کیا ہی کہنے !نہیں آتیں تو فوراََ معروف سیاسی پارٹیوں کے سوشل میڈیا پیچز جوائن کریں۔یہاںسب سے کامیاب اکیڈمی والا وہ ہوتاہے جو دیسی لہجے میں انگریزی گالیاں بکنے کا ہنر جانتاہو۔

یہ پڑھنا بھی مت بھولیں:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

 والدین اور طلبہ سے ڈیل کرنے کے لیے خود اعتمادی سے فرفر جھوٹ بولنے کی مشق کیجئے۔ ایک ہی بارہ مصالحو ں کی چاٹ سی تقریر یاد کریں اور وقتاََ فوقتاََ ہر آنے جانے والے کے سامنے دہراتے رہیں ۔ جی  ایک ہی تقریر۔ صحیح سنا آپ نے ۔ نئیں بدل کے کیا کرنی ہے ؟ اکیڈمی بنانی ہے  ،کوئی اقوام ِ متحدہ میں مبصر نہیں لگنا۔تقریر اور متعلقہ اعتماد کے لیے لاری اڈے بسوں میں پھکی،  سرمہ ، منجن فروشوں کی خدمات حاصل کریں۔

 ٹیچرز کی ڈانٹ ڈپٹ کے لیے صرف گالیاں ہی ضروری نہیں ۔آواز کرخت اور بلند ہونی چاہیے ۔ہمارا اندازہ ہے کہ پڑھے لکھے افراد بزدل ہوتے ہیں،  انہیں کھینچ کر رکھنا چاہیے۔تاہم زیادہ کھینچ کرایک سے "دو"بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

اکیڈمی بن جائے تونت نئے ناموں کے کورسز کاروزمرہ بنیادوں پر اجراء یقینی بنائیں ۔ والدین کی جیبوں سے پیسے نکلتے رہیں تو وہ مطمئن رہتے ہیں کہ بچہ پڑھ رہا ہے ۔ہر ٹیچر سے اُس کی قابلیت پوچھیں اور اُس کے پڑھ رکھے مشکل مشکل مضامین کے آخر میں' ڈپلومہ' اور چند ایک کے شروع میں 'ڈپلومہ اِن 'کا اضافہ کرتے جائیں ،اور بس!

''اِتنا آسان ہے تو خود کیوں نہیں بنا لیتے ؟''

آہ ! ہمیں اِس سوال کی توقع تھی ۔ذرااُس سامنے بیٹھے آدمی کوتگڑی سی گالی دیں ۔ وہ آپ کو بتائے گا کہ گُرو سے بدتمیزی کا کیا انجام ہوتاہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

جائیے! منہ دھو رکھئے

ہم خواہ مخواہ معذرت خواہ ہیں

اسپانسرڈ شاعرات


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے