PSL 2024 highlights match 13 |
پاکستان سپر لیگ سیزن 9 کا تیرہواں میچ کیا تھا؟ بس:
"دن گنے جاتے تھے جس دن کے لیے"
بابر اعظم نے پی ایس ایل کی پہلی سنچری بنا ڈالی۔ پشاور زلمی نے 201 رنز کا ہدف دے ڈالا۔ اور اسلام آباد بھی 18 اوورز تک تقریبا میچ جیت چکی تھی کہ عارف یعقوب بیچ میں ٹپک پڑے اور سارا معاملہ تلپٹ کر دیا۔
میچ شروع ہوا تو اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے ٹاس جیت کر پشاور زلمی کو بیٹنگ کی دعوت دے ڈالی۔ شاید یہی ان کی غلطی تھی کہ وہ پچ کو ٹھیک سے پڑھ نہیں پائے کیونکہ صائم ایوب اور بابراعظم نے وہیں سے اننگز کا آغاز کیا، جہاں انہوں نے پچھلے میچ میں چھوڑا تھا۔ وہی فیلڈرز کے درمیان میں تاک تاک کر جڑے ہوئے چوکے اور ویسے ہی باؤنڈری پر کھڑے کھلاڑیوں کے سروں پر سے گزرتے ہوئے جہازی چھکے۔
صائم ایوب دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 38 رنز کی عمدہ مختصر اننگز کھیلنے کے بعد آغا سلمان کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ اس کے بعد آئے حارث۔ جو اپنی شہرت سے انصاف نہیں کر پا رہے۔ غالبا وہ وہاب ریاض کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کے ریسٹ میں مزید توسیع کر دی جائے۔ کیونکہ تین گیندوں بعد ہی انہوں نے ایک ایسی تھکی ہوئی شارٹ کھیلی کہ شاداب خان کے ہاتھوں ہی کیچ آؤٹ ہو کر واپس چل دئیے۔
حسیب اللہ خان نے بھی پچھلے میچ میں بنائے ہوئے رنزوں کو کافی جانتے ہوئے صفر پر ہی وکٹ دینا ضروری خیال کیا۔ پال والٹر نے کچھ ہاتھ جمائے اور دو چوکوں کی مدد سے 19 رنز بنائے۔ وہ انتہائی اچھا کھیل رہے تھے کہ شاداب خان کی ایک تھرو کا نشانہ بن گئے۔
پاول نے آٹھ گیندوں پر آٹھ رنز بنائے۔ آصف علی 17 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ انہوں نے دو چوکے لگائے۔ مگر یہ سب تو محض رسمی کارروائی تھی کیونکہ یہ اصل میں بابراعظم کا شو تھا۔ انہوں نے تن تنہا اسلام آباد یونائٹیڈ کے تمام بالرز کو پچھاڑتے ہوئے دو چھکوں اور 14 دل کش چوکوں کی مدد سے محض 63 گیندوں پر 111 رنز بنائے اور آخر تک ناقابلِ شکست رہے۔
اوورز کا کوٹا تمام ہوا تو چھ اضافی رنزوں کے ساتھ پشاور زلمی 201 رنز کا ہندسہ عبور کر چکی تھی۔ بولرز میں سے شاداب خان نے دو وکٹیں حاصل کی جبکہ سلمان اور نسیم شاہ کے حصے میں ایک ایک شکار آ سکا۔
شرطیہ مٹھے بلاگ:
ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔
دوسری اننگز کا آغاز ہوا تو اسلام آباد یونائیٹڈ کے بلے باز بھوکے شیروں کی طرح پشاور زلمی کے بولرز پر جھپٹ پڑے۔ اسلام آباد سے اسی کی امید تھی۔ جورڈن کوکس 13 رنز بنا کر ووڈ کی ایک عمدہ گیند کا نشانہ بنے۔ شاداب زیادہ رنگ نہ جما سکے۔ وہ آٹھ گیندوں پر محض چھ رنز بنانے کے بعد عارف یعقوب کی ایک گیند کو لپیٹنے کے چکر میں صائم ایوب کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔ آغا سلمان بھی کچھ زیادہ چاند نہ چڑھا پائے اور ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 14 رنز بنانے کے بعد صائم ایوب کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ کیچ وکٹ محمد حارث نے تھاما۔
اس کے بعد وکٹ پر آئے اعظم خان۔ جنہیں لگا کہ ان کے نام میں بھی تو "اعظم" ہے۔ اگر بابرعظم کر سکتے ہیں تو وہ کیوں نہیں۔ اور مزے کی بات ہے کہ ہوا بھی کچھ ایسے ہی۔ اعظم خان اور کالن منرو نے پشاور زلمی کے بولرز کو وہ پیٹا، وہ پیٹا کہ الاماں!
کالن منرو ایک چھکے اور سات چوکوں کی مدد سے 71 رنز کی خوبصورت اننگز تراشنے کے بعد عارف یعقوب کا نشانہ بنے۔ انہیں حسیب اللہ خان نے سٹمپ کیا۔ اعظم خان نے کسی بالر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے چھ چوکوں اور اتنے ہی دلکش چھکوں کے ساتھ میں 30 گیندوں پر 250 کے سٹرائک ریٹ کے ساتھ 75 رنز بنا ڈالے۔ وہ اگر چند لمحے اور وکٹ پر ٹھہر جاتے تو اسلام آباد چند اوورز قبل ہی میچ جیت چکا تھا۔
مگر جب آخری اوورز میں اعصاب کی جنگ شروع ہوئی تو یہاں پر بابراعظم اور پشاور زلمی خاصے بھاری ثابت ہوئے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ والے اچھی پوزیشن پر ہونے کے باوجود گڑبڑا گئے۔ حیدر علی نے پہلی گیند پر ہی اپنے سٹار ہونے کا ثبوت دیا اور چائے ٹھنڈی ہونے سے پہلے واپس پویلین پہنچ گئے۔ فہیم اشرف، عماد وسیم اور حنین شاہ کو بھی غالباً کوئی جلدی تھی۔ جبھی وہ بالترتیب ایک، ایک اور صفر رنز بنانے کے بعد واپس چل دیے۔
سترہویں اوور تک بازی مکمل اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھ میں تھی۔ 18واں اوور پشاور کے حق میں گیا لیکن تب بھی اسلام اباد کا پلڑا بھاری تھا۔ 19واں اوور پھینکا عارف یعقوب نے، جو بابرعظم کے لیے ترپ کا پتہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ بڑے میچ کے کھلاڑی ہیں اور دباؤ کو بخوبی جھیل سکتے ہیں۔ اپنے آخری اوور میں انہوں نے تین وکٹیں لے کر اسلام آباد کو گھٹنوں کے بل جھکا دیا۔ آخری اوور میں گو ایک چھکا لگا مگر نسیم شاہ اپنی ٹیم کو جیت سے ہمکنار نہ کرا پائے۔ اوورز کا کوٹا ختم ہوا تو اسلام آباد ٹارگٹ سے آٹھ رنز پیچھے پایا گیا۔
پشاور کی طرف سے یہ ون مین شو ثابت ہوا۔ عارف یعقوب نے مسلسل اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 27 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ نوین الحق، لیوک ووڈ، صائم ایوب اور سلمان ارشاد کو بھی ایک ایک وکٹ ملی۔
تاہم اگر پشاور اپنے جیت کے اس سلسلے کو دراز کرنا چاہتا ہے تو انہیں سلمان ارشاد کا متبادل جلد سے جلد ڈھونڈنا ہوگا۔ کیونکہ انہوں نے باؤلنگ میں نصف سنچری سکور کراڈالی اور 13 رنز فی اوور کی اوسط سے 52 رنز دیے۔
ایک نظر اِدھر بھی:
0 تبصرے