psl 2024 highlights match 12 |
پی ایس ایل کا بارہواں میچ قومی ٹیم کے سابق اور موجودہ کپتانوں کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کا اب تک کا سب سے بڑا ٹوٹل 211 بنا ڈالا۔ لاہور نے
"مقابلہ تو دل ناتواں خوب کیا"
کی مثل آخر تک ہمت نہ ہاری۔ گو ان کی کمند لب بام ہاتھ آنے سے دو چار ہاتھ پہلے ہی ٹوٹ گئی۔
پشاور نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو ان کے اوپنرز نے آؤٹ ہونے کا نام نہ لیا۔ لاہور نے جو باؤلر بھی بھیجا، صائم ایوب اور بابر اعظم نے اس کے لیے اصول یکساں رکھا:
"دے مار ساڑھے چار"
رنزوں کی اس بہتات میں کافی زیادہ ہاتھ لاہور کی بری باؤلنگ اور ہمیشہ کی طرح خراب فیلڈنگ کا بھی تھا۔ بابراعظم نے ایک اچھی اننگز کھیلی لیکن وہ 50 رنز مکمل نہ کر پائے اور 36 گیندوں پر 48 رنز بنانے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔
اس کے بعد بھی صائم ایوب اور پاول نے مار پیٹ کا سلسلہ جاری رکھا۔ ویسٹ انڈین بلے باز پاول کو جہاں داد خان نے فخر زمان کے ہاتھوں 46 رنز پر کیچ آؤٹ کرایا۔ انہوں نے یہ رنز بنانے کے لیے فقط 20 گیندوں کا استعمال کیا۔
صائم ایوب 55 گیندوں پر کیریر بیسٹ 88 رنز بنانے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کی ایک خوبصورت یارکر کا نشانہ بنے۔ انہوں نے چار دلکش چھکوں اور آٹھ خوبصورت چوکوں کی مدد سے 160 رنز کے عمدہ سٹرائک ریٹ سے یہ رنز سکور کیے۔
بابراعظم کی فرمائش پر ٹیم میں جگہ پانے والے آصف علی اس دفعہ بھی کچھ خاص رنگ نہ دکھا سکے اور تین گیندوں پر چھ رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ محمد حارث اچھی فارم میں لگے۔ انہوں نے دو خوبصورت شارٹس کی مدد سے پانچ گیندوں پر 12 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ اننگز تمام ہوئی تو 211 رنز کا ٹوٹل بورڈ پر جگمگا رہا تھا۔ اس ٹوٹل میں نو اضافی رنز بھی شامل تھے۔
جہاں دوسرے تمام لاہوری بالر ثواب سمجھ کر مار کھا رہے تھے، وہاں شاہین شاہ آفریدی نے حواس مجتمع رکھے اور محض 33 رنز کے عوض تین وکٹیں گرا ڈالیں۔ ان کے علاوہ صرف جہاں داد خان کو ہی ایک وکٹ مل سکی۔
دِل چسپ بلاگ:
ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔
212 رنز کا ہدف کوہ ہمالیہ سے کم نہیں تھا۔ تاہم لاہور قلندرز کے بیٹسمینوں نے خاصی حد تک اسے سہل بنا ڈالا۔ اگر شاہین شاہ آفریدی کچھ سمجھداری کا مظاہرہ کرتے اور بیٹنگ آرڈر کو تبدیل نہ کرتے تو عین ممکن تھا کہ لاہور فتح یاب بھی ہو جاتا۔
صاحبزادہ فرحان 12 گیندوں پر 15 رنز بنانے کے بعد نوین الحق کا نشانہ بنے۔ فخر زمان نے ایک دفعہ پھر لاہور کی مینجمنٹ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انہیں ریسٹ دے دیا جائے۔ وہ آٹھ گیندوں پر محض چار رنز ہی بنا پائے۔ ان کے بعد ساؤتھ افریقی بلے باز وانڈر ڈسن کی آمد ہوئی۔ انہوں نے زلمی سے کوئی پرانا حساب چکتا کرتے ہوئے 52 گیندوں پر104رنز ناٹ آؤٹ سکور کر ڈالے۔ انہیں دوسرے اینڈ سے کوئی موثر مدد فراہم نہ ہو سکی ورنہ ان کی طوفانی اننگز کی بدولت ٹارگٹ عبور کرنا عین ممکن ہو چلا تھا۔
بعد میں آنے والے بیٹسمینوں میں شائے ہوپ، احسن حفیظ، جہانداد اور سکندر رضا بالترتیب 29، 20، 13 اور ایک رنز ہی سکور کر پائے۔ کارلوس بریتھ ویٹ قدرے دیر سے آئے اور دو گیندوں پر چھ رنز ہی بنا پائے تھے کہ بولنگ کا کوٹا تمام ہو گیا۔
وانڈر ڈسن نے رواں پی ایس ایل کی پہلی شاندار سنچری سکور کی اور انہوں نے 200 کے سٹرائک ریٹ پر کھیلتے ہوئے چھ فلک شگاف چھکے لگائے اور ساتھ خوبصورت چوکے بھی۔ تاہم وہ ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر پائے۔
پشاور کی طرف رنزوں کی اس بہتات میں محض عارف یعقوب ہی دامن بچا پائے۔ انہوں نے تین اوورز میں محض 21 رنز دیے۔ دو وکٹیں البتہ نوین الحق اور ایک ایک وکٹ والٹر اور سلمان ارشاد نے حاصل کی۔
شرطیہ کٹھے مٹھے بلاگ:
0 تبصرے