Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 20- پشاور زلمی بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ


میچ نمبر 20 کا نتیجہ تقریباً ویسا ہی نکلا جیسا کہ متوقع تھا۔ مگر 

مقابلہ تو دل ناتواں خوب کیا

 کے مصداق ابتدا میں ڈھیروں وکٹیں گر جانے کے بعد عامر جمال نے جس طرح کا کم بیک کیا، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔


میچ کا آغاز ہوا تو اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلے بیٹنگ کی ٹھانی۔ ایلکس ہیلز صرف ایک گیند کے مہمان ثابت ہوئے۔ صائم ایوب اس ٹورنامنٹ میں بتدریج حیران کر رہے ہیں۔ اچھی بیٹنگ تو وہ کرتے ہی رہتے ہیں۔ تاہم اس میچ کی پہلی ہی گیند پر انہوں نے اپنی آف سپن باؤلنگ کا جادو دکھاتے ہوئے ایلکس ہیلز کی وکٹیں بکھیر کر رکھ دیں۔ کالن منرو بھی محض 9 رنز کے مہمان ہی ثابت ہوئے۔ انہیں بھی صائم ایوب نے بابراعظم کی مدد سے پویلین روانہ کیا۔ آغا سلمان نے اچھے ہاتھ دکھاتے ہوئے 25 گیندوں پر 37 رنز بنائے۔ انہیں سلمان ارشاد نے وکٹ کیپر محمد حارث کی مدد سے واپس بھیجا۔ 


شاداب خان آئے اور چھا گئے ٹھا کر کے۔

انہوں نے تمام بالرز کو بغیر کسی ابتدائی وارننگ کے پیٹنا شروع کر دیا۔ 

ان کے بلے سے جو بال بھی ٹکرائی وہ باؤنڈری پار ہی نظر آئی۔

 انہوں نے محض 51 گیندوں کا استعمال کیا اور چار چوکوں اور چھ بلند و بالا چھکوں کی مدد سے 157 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ 80 رنز کی اننگز داغ ڈالی۔


وہ اچھے بھلے سنچری کی طرف جا رہے تھے کہ ووڈ کی ایک گیند پر صائم ایوب کے ایک اچھے کیچ کا نشانہ بن گئے۔ کوکس اور اعظم خان نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے بالترتیب 26 اور 29 رنز بنائے۔ اعظم خان پچھلے میچ کے بعد سے اچھی نک میں دکھائی دے رہے ہیں اور بلا دریغ بالرز کو دھو رہے ہیں۔ 


20 اوورز کے اختتام پر نو اضافی رنزوں کے ساتھ چار وکٹوں کے نقصان پر 196 رنز کا بڑا ہدف پشاور زلمی کا منتظر تھا۔ زلمی کے باؤلرز نے اچھے آغاز کے باوجود آخر میں خوب پٹائی کھائی۔ دو وکٹیں صائم ایوب کے حصے میں اور ایک ایک ووڈ اور سلمان ارشاد کی جھولی میں گری۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

پی ایس ایل 2024ء: میچ 20- پشاور زلمی بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ
پی ایس ایل 2024ء: میچ 20- پشاور زلمی بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ


زلمی نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو شروع میں ہی ان پر قہر ٹوٹ پڑا۔ پہلے ہی اوور میں بابراعظم بغیر کوئی رن بنائے رن آؤٹ ہو گئے اور اسی اوور میں نسیم شاہ نے صائم ایوب کو سلپ میں آغا سلمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا ڈالا۔ رہا سہا میچ حارث اور ٹام کوہلر کیڈ مور کے بالترتیب ایک اور 12 رنز پر آؤٹ ہونے نے ختم کر دیا۔


جب والٹر بھی 33 اور پاول صفر رنز پر چلتے بنے۔ تو بدترین ہار نوشتہ دیوار ہو چکی تھی۔ ایسے میں آمد ہوئی عامر جمال کی۔ وہ ساتویں نمبر پر آئے اور 49 گیندوں پر 87 رنز بنا ڈالے۔ اگر دوسرے اینڈ سے کوئی ان کا ساتھ نبھا پاتا تو عین ممکن تھا کہ وہ پشاور کو ایک کرشماتی فتح سے ہمکنار کرا دیتے۔ انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے تمام بالرز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے 178 کے سٹرائیک ریٹ سے چار چوکے اور چھ فلک شگاف چھکوں کی مدد سے 87 رنز سکور کیے۔ وہ شاداب خان کے ایک فلپر کو سمجھنے میں ناکام رہے اور کلین بولڈ ہو گئے۔


ان کے آؤٹ ہونے نے گویا زلمی کی شکست پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔ بعد میں آنے والے ووڈ، ذیشان، عارف یعقوب اور سلمان ارشاد محض رسمی کارروائی ہی نبھا پائے۔ ان سب نے بالترتیب دو صفر نو اور تین رنز ہی بنائے۔ آخر میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے باؤلرز کے ہاتھ پاؤں بھی پھول گئے اور انہوں نے 19 اضافی رنز دیے لیکن ابتدا میں پشاور زلمی کو جو نقصان اٹھانے پڑے۔ آخر میں عامر جمال کی کرشماتی اننگز بھی ان کا مداوس نہ کر سکی۔


اسلام آباد یونائیٹڈ کے باؤلرز فہیم اشرف اور شاداب خان کے علاوہ مہنگے ثابت نہ ہوئے۔ تاہم سب سے زیادہ تین وکٹیں بھی شاداب خان کے حصے میں ہی آئیں۔ رومان رئیس، حنین شاہ نے دو دو جبکہ نسیم شاہ نے ایک شکار کیا۔ 


دلچسپ بات یہ رہی کہ نسیم شاہ اور حنین شاہ دونوں بھائیوں نے چار چار اوورز میں بالترتیب 26 اور 25 رنز دیے۔ عامر جمال کی اننگز بے حد اچھی تھی مگر وہ شاداب خان کی آل راؤنڈ کارکردگی کو مات نہ دے پائے چنانچہ مرد میدان کا ایوارڈ بھی شاداب خان کے حصے میں آیا۔

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے