Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 21- پشاور زلمی بمقابلہ ملتان سلطانز


رواں پی ایس ایل میں پشاور زلمی اور ملتان سلطانز دوبارہ مد مقابل ہوئے۔ اس ٹاکرے کا نتیجہ بھی وہی نکلا۔ جو پہلی دفعہ کا نکلا تھا یعنی پشاور ہی فاتح ٹھہرا۔ اس مرتبہ معاملہ کافی برابری کا تھا۔ پشاور والے آخر میں اگر ایک دو گیندوں پہ چوک جاتے تو ہار بھی سکتے تھے۔ اور اگر ملتان والے ایک دو گیندیں پہلے چوکس ہو جاتے تو بھی نتیجہ مختلف ہوتا۔


پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 274 رنز کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا۔ اس بلند ہدف میں اہم حصہ صائم ایوب اور بابر اعظم کا رہا۔ یہ دونوں اوپنر جب بھی کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہی دیکھا گیا ہے کہ دوسری ٹیموں کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔ اس دفعہ بھی یہی ہوا صائم ایوب اور بابراعظم نے ایک عمدہ آغاز ٹیم کو فراہم کیا۔


صائم ایوب نے 22 گیندوں پر 46 رنز بنائے اور اسامہ میر کی ایک گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ بابراعظم نے 64 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ انہوں نے 160 کے سٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہوئے سات خوبصورت چوکے اور دو فلک شگاف چھکے بھی لگائے۔ انہیں بھی اسامہ میر نے ایک فلپر کا نشانہ بنایا۔ بابراعظم کی کھبے سپنر اور لیگ سپن باؤلنگ کے خلاف کمزوری ایک دفعہ پھر کھل کر عیاں ہو گئی ہے۔ کوچز کو اور خود انہیں بھی اس پر بے حد کام کرنے کی ضرورت ہے۔


کوہلر کیڈ مور 9 گیندوں پر فقط پانچ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یہ بھی اسامہ میر کا شکار بنے۔ حسیب اللہ کرس جارڈن کے ہاتھوں کلین بولڈ ہونے سے پہلے اچھی فارم میں دکھائی دیے۔ انہوں نے 20 گیندوں پر 31 رنز کی عمدہ مختصر اننگز کھیلی۔ ان کی بیٹنگ کا خاصہ فاسٹ باؤلرز کو ریورس سویپ پہ چھکے اور چوکے مارنا تھا۔


آصف علی محض چند گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے۔ انہوں نے 11 رنز بنائے اور جورڈن کی ایک گیند پہ کیچ دے بیٹھے۔ بابراعظم کے فیصلوں میں سے یقیناً ایک یہ بھی ہوگا۔ جس پر وہ پچھتا رہے ہوں گے۔ یاد رہے کہ انہی کے کہنے پر آصف علی کو پشاور میں شامل کیا گیا تھا۔


پاول اور عامر جمال نے بالترتیب 15 گیندوں پر 23 اور پانچ گیندوں پر 12 رنز کی عمدہ مختصر اننگز کھیلیں۔ آخری اوورز میں یہ انہی کا لاٹھی چارج تھا۔ جس نے پشاور زلمی کو 204 رنز کے ہدف تک پہنچنے میں مدد دی۔ ملتان کے باؤلرز نے 12 اضافی رنز بھی بطور تحفہ دیے۔


اسامہ میر نے تین جبکہ کرس جارڈن نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ باقی تمام بالرز بے حد مہنگے ثابت ہوئے۔ خاص کر محمد علی جو کہ شروع میں لیگ کے ٹاپ بالرز میں سے ایک تھے مگر اب وہ اپنا اثر کھوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تین اوورز میں انہوں نے کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہیں کیا اور 46 رنز بھی دے ڈالے۔ ملتان کو چاہیے کہ کم از کم ایک آدھ میچ میں ان کو ریسٹ ہی کرا دے۔ اور اگر ان کو کوئی انجری وغیرہ ہے تو اس کا بھی بھرپور تدارک کرے۔ اسامہ میر نے جب سے ایک اننگز میں چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔ ان کی جون ہی بدل گئی ہے اور وہ ہر ٹیم پر قہر ڈھاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

جوابی بھی باری کا آغاز ہوا تو محمد رضوان نے صائم ایوب کو پہلے اوورز میں ہی چوکے جڑ کر اپنے عزائم کا اظہار کیا۔ تاہم وہ ابھی 24 گیندوں پر 32 رنز ہی بنا پائے تھے کہ عامر جمال کی ایک خوبصورت تھرو کا نشانہ بن گئے۔ گویا

اڑنے نپ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے


 ریزہ ہینڈرکس کوئی خاص رنگ نہ دکھا پائے اور دس گیندوں پر میز پانچ رنز بنانے کے بعد مہران کی گیند پر کاٹ اینڈ بولڈ ہو گئے۔ ڈیوڈ ملان 19 گیندوں پر 19 رنز بنا کر عامر جمال کی گیند پر آصف علی کے باونڈری پر ایک دلکش کیچ کا نشانہ بنے۔ طیب طاہر بھی 18 گیندوں پر 26 رنز بنا کر جمال کی گیند پر صائم ایوب کو کیچ دے کر چلتے بنے۔ خوش دل شاہ نے نوین الحق کی گیند پر حسیب اللہ کو کیچ دینے سے قبل 10 گیندوں پر 11 رنز بنائے۔


یہاں تک یہ لگ رہا تھا کہ پشاور کے لیے میچ آسان ہو چلا ہے مگر افتخار اور کرس جارڈن کچھ اور ہی سوچ کر آئے تھے۔ دونوں نے غالباً وہ انگریزی کہاوت سن رکھی تھی کہ

بعض صورتوں میں جارہیت ہی بہترین دفعہ ثابت ہوتی ہے


افتخار احمد اس لیگ میں کچھ اور ہی رنگ ڈھنگ میں دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے چار چوکوں اور پانچ فلک شگاف چھکوں کی مدد سے 222 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ میں 27 گیندوں پر 60 رنز کی اننگز تراش ڈالی۔ کرس جورڈن بھی پیچھے نہ رہے انہوں نے بھی 12 گیندوں پر 30 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی مگر کنارے پر پہنچ کر بھی وہ ٹیم کی نیا کو پار نہ لگا پائے اور جب مقررہ اوورز تمام ہوئے تو 17 اضافی رنزوں کے باوجود ان کی ٹیم چار رنز پیچھے تھی۔


صائم ایوب نے چونکہ اس میچ میں بیٹنگ کے جوہر دکھا دیے تھے۔ چنانچہ باؤلنگ میں وہ کچھ نمایاں کارکردگی نہ دکھا پائے۔ انہوں نے ایک ہی اوور کیا اور 14 رنز کی مار کھائی۔ ووڈ کو بھی 44 رنز کے لتر پریڈ سہنا پڑی۔ عامر جمال نے اچھی مختصر اننگز کے بعد باؤلنگ میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو کھلاڑیوں کو پولین روانہ کیا۔ نوین الحق اور مہران ممتاز نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ خاص کر مہران نے اس میچ میں اپنی باؤلنگ سے بے حد متاثر کیا۔ انہوں نے چار اوورز پھینکے اور 20 رنزوں کے عوض ایک وکٹ کا سودا کیا اور اس میچ میں جہاں سب کو انے وا مار پڑ رہی تھی۔ وہ ایک محفوظ بولر ثابت ہوئے۔ سلمان ارشاد نے گزشتہ میچوں کی طرح اپنی روایت قائم رکھی۔ انہوں نے تقریبا سوا 15 کی اوسط سے تین اوورز میں 46 رنز دیے اور وکٹ سے بھی محروم رہے۔

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے