Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 28- کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بمقابلہ لاہور قلندرز


پاکستان سپر لیگ کا 28واں میچ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین کھیلا گیا۔ لاہور قلندرز ایک دفعہ پھر بدقسمت ثابت ہوئے کہ آخری گیند پر ہدف کا دفاع نہ کر پائے۔ لاہور قلندرز نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ ان کی ٹیم کی مثل

اونچی دکان اور پھیکا پکوان

کی سی ہے۔ 

ایک دفعہ پھر یہ واضح ہو گیا کہ 

غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہی ہوتا ہے۔


قلندرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چار وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنائے۔ یہاں پر یہ سوال بجا طور پر پوچھا جا سکتا ہے کہ 

جب چار ہی وکٹیں گری تھیں تو پھر بھی 166 رنز ہی کیوں؟

لاہور قلندرز کو خراب فیصلوں کی وجہ سے بھی یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ کیونکہ عبداللہ شفیق کو شروع کے میچز میں شامل نہیں کیا گیا اور اب جب انہیں شامل کیا گیا ہے تو ہر میچ میں ٹاپ سکورر ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر 39 گیندوں پر 59 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور یہ رنز بھی انہوں نے 151 کے انتہائی عمدہ سٹرائیک ریٹ کی بدولت، تین چوکوں اور دو فلک شگاف شکوں کی مدد سے بنائے تھے۔ 


اس دفعہ فخر زمان کو ریسٹ دے دیا گیا جو کہ انتہائی عجیب فیصلہ تھا کیونکہ وہ پچھلے ہی میچ میں فارم میں آئے تھے۔ صاحبزادہ فرحان اور بیگ نے بہت عمدہ نہ سہی لیکن خاصہ اچھا آغاز فراہم کیا۔ ان دونوں نے بالترتیب 25 اور 12 رنز سکور کیے۔ تاہم یہ عبداللہ شفیق ہی تھے۔ جنہوں نے اس آغاز کو ایک قابل قدر ہدف میں بدلنے کی سعی کی۔


 شائے ہوپ جب محض پانچ رنز بنا کر چلتے دیے تو شاہین شاہ آفریدی ایک مرتبہ پھر منہ اٹھا کر پانچویں نمبر پر آ گئے۔ اس مرتبہ البتہ انہوں نے کچھ الٹے سیدھے لپیٹے لگائے اور 34 گیندوں پر 55 رنز بنا ڈالے۔ عامر کی گیند پر سہیل خان کو کیچ دینے سے قبل انہوں نے ایک خاصی اچھی اننگز کھیل ڈالی۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

سکندر رضا نے بھی چھ رنز ناٹ آؤٹ سکور کیے۔ کوئٹہ کی طرف سے ابرار نے دو جبکہ وسیم جونیئر اور عامر نے ایک ایک کھلاڑی کو پویلین چلتا کیا۔ مجموعی طور پر باؤلنگ بے حد اچھی رہی۔ اضافی طور پر صرف چار رنز ہی دیے گئے۔ سب سے زیادہ مار عقیل حسین کو سہنا پڑی۔ انہوں نے چار اوورز کے کوٹے میں 50 رنز دے ڈالے۔


دوسری اننگز کا آغاز ہوا تو جیسن رائے اور سعود شکیل نے ابتداء میں ہی میچ کو یکطرفہ بنا ڈالا۔ سعود چھوٹے پیکٹ میں بڑا دھماکہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے 65 گیندوں پر 88 رنز کی اننگز کھیلی اور آخر تک آؤٹ نہیں ہوئے۔ انہوں نے اگرچہ 135 کے قدرے کم سٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلا مگر پانچ چوکوں اور چار شاندار چھکوں سے مزین یہی وہ اننگز تھی، جس نے کوئٹہ کو جیت کی راہ پر ڈالا۔ 


جیسن روئے 18 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ روسو، خواجہ نافع، ایونز اور محمد وسیم جونیئر نے بلترتیب 13، 26، 7 اور 7 ناٹ آؤٹ رنز سکور کیے۔ لاہور کی طرف سے شاہین اور جہانداد نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ تا ہم ایک مرتبہ پھر ثابت ہوا کہ شاہین ڈیتھ اوورز میں فتح گر بولنگ کا ہنر بھول چکے ہیں۔ قلندرز نے 10 اضافی رنز بھی دیے جس نے کوئٹہ کی راہ آسان بنائی۔ 


محمد وسیم جونیئر نے آخری گیند پر درکار تین رنز چھکے کی مدد سے پورے کیے اور یوں پورے میدان میں بھاگم دوڑ مچ گئی۔ کوئٹہ ایک مرتبہ پھر جیت چکا تھا۔ لاہور ایک مرتبہ پھر ہزیمت سے دوچار ہو چکا تھا۔ اونچی دکان کا پکوان پھیکا نکل آیا تھا۔ غرور کا سر جھک گیا تھا۔

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے