Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 33- ایلیمینیٹر 02: اسلام آباد یونائیٹڈ بمقابلہ پشاور زلمی


پی ایس ایل کا دوسرا ایلیمینیٹر اسلام آباد یونائٹیڈ نے نا قابل یقین انداز میں جیت کر ملتان کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ 


دوسرے ایلیمینیٹر کا اغاز ہوا تو پشاور نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز بنائے جو کہ کافی ثابت نہ ہو سکے۔ صائم ایوب نے ایک مرتبہ پھر 44 گیندوں پر 73 رنز بنائے۔ انہوں نے 166 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ چار چوکے اور چھ چھکے بھی رسید کیے۔ 


صائم کے علاوہ بابر، محمد حارث اور کیڈ مور نے بالترتیب 25، 40 اور 18 رنز کی اننگز کھیلیں۔ عامر جمال اور اس سیزن میں پہلی دفعہ کھیلنے والے حسین طلعت نے بالترتیب 17 اور 18 رنز ناٹ آؤٹ سکور کر کے ہدف کو 185 رنز تک پہنچایا۔ ایک بالکل فلیٹ وکٹ پر یہ قطعی طور پر ایک اچھا ٹوٹل نہیں تھا۔ 


اسلام آباد کی طرف سے نسیم شاہ نے اہم مرحلے پر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا مکائے اور شاداب کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ اسلام آباد کی باؤلنگ کا ڈسپلن دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ انہوں نے محض دو اضافی رنز دیے اور ابتدائی پارٹنرشپ کے بعد جو پشاور کو باندھا وہ اپنی مثال آپ ٹھہرا۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

ایک فلیٹ وکٹ پر یہ ایک اچھا ٹوٹل نہیں تھا لیکن اس کے باوجود پشاور زلمی نے شروع کے اوورز میں یکے بعد دیگرے وکٹیں گرا کر معاملہ تلپٹ کر دیا۔ صائم ایوب نے شروع میں ہی ہیلز اور آغا سلمان کو بالترتیب ایک اور پانچ رنز پر پویلین لوٹا دیا۔ مہران ممتاز نے دوسرے اینڈ سے شاداب کو بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ کر دیا تو یہ میچ تقریباً پشاور کے نام ہو چلا تھا۔ 


مارٹن گپٹل 34 اور اعظم خان 22 رنز بنا کر واپس گئے، تب بھی پشاور ہی فیورٹ تھے۔ یہاں سے کچھ بابرعظم کی بری کپتانی تھی اور کچھ حماد وسیم اور حیدر علی کی اچھی بیٹنگ کہ وہ میچ کو آنکھوں کے سامنے سے صاف بچا کر لے گئے اور زلمی دیکھتے ہی رہ گئے۔


عماد وسیم اور حیدر علی نے اس اہم موقع پر نہ صرف اپنی اپنی نصف سنچریاں سکور کیں بلکہ بالترتیب 59 اور 52 رنز ناقابل شکست بنا کر انیسویں اوور کی آخری گیند پر ہی ٹیم کو لائن کے پار پہنچا دیا۔ 16 اضافی رنز بھی تھے، جنہوں نے اسلام آباد کا راستہ سہل بنایا۔ 


مہران ممتاز اور خرم شہزاد کے علاوہ پشاور کے تمام باؤلر ہی مہنگے ثابت ہوئے۔ صائم ایوب کو دو وکٹیں ملیں جبکہ ووڈ، مہران اور خرم نے ایک ایک شکار کیا۔


تو بھائی لوگو! اب گیم صرف دو ٹیموں پر آ کے رک گئی ہے اور جلد ہی ٹرافی کسی ایک کے نام ہو جائے گی۔

 آپ کس کے ساتھ ہیں؟

 کس کو جتوا رہے ہیں؟

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے