Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 2024ء: میچ 30- کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بمقابلہ ملتان سطانز


پی ایس ایل کا آخری پول میچ ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا گیا۔ ملتان سلطانز نے ایک مرتبہ پھر پہلی پوزیشن پر اپنا قبضہ پشاور زلمی سے واپس حاصل کر لیا۔ کوئٹہ کی شروع کے میچز میں جیسی اٹھان تھی، ویسا وہ اختتام نہ کر پائے اور چوتھے نمبر پر جا پہنچے۔ 


ملتان سلطانز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چار وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز کا ہدف ترتیب دیا۔ اس ہمالیائی ہدف میں سب سے بڑا ہاتھ کپتان محمد رضوان کا تھا۔ جنہوں نے 47 گیندوں پر 69 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ اس خوبصورت باری میں 147 سٹرائیک ریٹ کے ساتھ لگایا گیا ایک چوکا اور چار چھکے بھی شامل تھے۔


 رضوان کے علاوہ یاسر، عثمان خان، چالس، افتخار اور جارڈن نے بھی بالترتیب 12، 21، 53، 20 اور تین رنز بنا کر ساتھ رہے۔


چارلس اور افتخار احمد کی جارحانہ باریوں اور کوئٹہ کی طرف سے دیے گئے 7 اضافی رنزوں کی بدولت 20 اوورز کا کوٹا تمام ہونے پر ملتان 185 رنز پر موجود تھا۔

کوئیٹہ کی طرف سے عامر نے دو جبکہ ابرار اور وسیم جونیئر نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ سوائے عقیل حسین کے تقریباً تمام باؤلرز ہی کافی مہنگے ثابت ہوئے۔

ایک نظر اِدھر بھی:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

جواب میں کوئٹہ کی ٹیم کسی بھی موقع پر جم کر کھیلتی ہوئی نظر نہ آئی۔ یکے بعد دیگرے خزاں رسیدہ پتوں کی طرح وکٹیں تواتر کے ساتھ گرتی رہیں۔ اوپنرز جیسن رائے اور سعود شکیل بالترتیب 3 اور 14 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سعود شکیل کو یاسر نے رن آؤٹ کیا جبکہ روئے، ڈیوڈ ولی کا شکار ٹھہرے۔


ان کے بعد انے والے کپتان رائیلی روسو اور عمیر بن یوسف بھی کچھ خاص کام نہ دکھا پائے۔ ان دونوں نے بالترتیب 10 اور 37 رنز بنائے۔ مڈل آرڈر بھی جم کر نہ کھیل پایا۔ ایونز اور خواجہ نافع بھی غالباً افطاری ادھوری چھوڑ آئے تھے کہ 1 اور 16 رنز پر واپس چل دیے۔ عقیل حسین، وسیم جونیئر، عامر اور ابرار بھی کچھ خاص نہ اکھاڑ پائے۔ اور بالترتیب 6، 11، 3 اور صفر رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ 


کوئیٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کافی جلدی میں دکھائی دے رہی تھی بلکہ انہیں تو اتنی زیادہ جلدی تھی کہ پورے اوورز بھی نہیں کھیلے اور سولہویں اوور کی پانچویں گیند پر میں 106 رنزوں پر پوری ٹیم پویلین واپس پہنچ چکی تھی اور ان میں بھی پانچ اضافی رنز شامل تھے۔


ملتان کی طرف سے ڈیوڈ ولی اور اسامہ میرنے تین تین کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ عباس نے دو جبکہ محمد علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔ عباس تو بے حد کفایتی ثابت ہوئے جبکہ محمد علی بے حد مہنگے۔


اس کے ساتھ ہی لیگ کے 30 میچ مکمل ہو چکے ہیں۔ تمام چھ ٹیمیں اپنے 10، 10 میچز کھیل کر پوائنٹس ٹیبل میں اپنی اپنی قرار واقعی جگہ کو پہنچ چکی ہیں۔ پوائنٹس ٹیبل کی صورتحال یہ ہے کہ ملتان سلطان سات میچوں میں فتح کے بعد 14 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔


 پشاور زلمی چھ فتوحات کے ساتھ 13 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر برجمان ہے جبکہ اسلام آباد اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پانچ پانچ میچز جیتنے کے بعد 11، 11 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔ کراچی اور لاہور کے بدھو لوٹ کے گھر سدھار چکے ہیں۔


اب محض چند دن کا کھیل ہی باقی ہے۔ فاتح کا فیصلہ جلد ہونے جا رہا ہے تو کون ہوگا فاتح؟ ملتان، پشاور، اسلام آباد یا پھر کوئٹہ؟ آپ کیا کہتے ہیں؟

مزید دِل چسپ  بلاگ:

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے