پی ایس ایل 9: میچ 6-پشاور زلمی بمقابلہ کراچی کنگز |
پی ایس ایل 9: میچ 6-پشاور زلمی بمقابلہ کراچی کنگز
پی ایس ایل 2024ء میں بدھ کے روز دو میچ کھیلے گئے۔ پہلے میچ میں پشاور زلمی اپنی روٹھی ہوئی قسمت کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکی اور 7 وکٹوں شکست اس کا مقدر ٹھہری۔ لیکن یہ قسمت پشاور کے بلے بازوں نے خود لکھی تھی۔ جس کے بعد ایسا ہونا نوشتہ دیوار تھا۔
پشاور نے پہلے بیٹنگ شروع کی تو ان کی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔ شعیب ملک نے اس میں پہلی نقب لگائی۔ جب میچ کی پہلی ہی گیند پر صائم ایوب آرم بال پہ ڈرائیو کھیلنے گئے اور واپس پویلین پہنچ گئے۔ انہدام کا یہ سلسلہ اننگز کے آخر تک چلتا رہا۔ اگر بابر اعظم، پاول اور آصف علی بالترتیب 72، 39 اور 23 رنز کی باتیاں نہ کھیلتے تو 154 رنز بھی اکٹھے نہ ہو پاتے۔ پشاور کوچنگ اسٹاف نے غالباً بابر کے علاوہ باقی سب کو کلین ہٹنگ کا کہہ چھوڑا ہے۔ جبھی جو آیا، شاید آفریدی بننے کی کوشش میں شہید افریدی بنتا گیا۔
مزید دِل چسپ بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):
ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔
کراچی کے تمام باؤلرز نے ہی عمدہ لائن و لینتھ رقرار رکھی۔ میرحمزہ اور حسن علی نے تین تین جبکی سیمز کے حصے میں دو شکار آئے۔ اضافی رنز محض 3 تھے۔ جو کراچی کے ڈسپلن کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
جوابی اننگز میں ووڈ نے کچھ رونق لگائی۔انہوں نے کپتان شان مسعود اور دوسرے اوپنر محمد اخلاق کو بالترتیب 12 اور 24 رنز پرچلتا کیا۔ شعیب ملک بھی 29 رنز بنا کر چائنہ مین سلام خیل کا نشانہ بنے۔ مگر اس کے بعد جیمز ونس اور پولارڈ ناقابلِ شکست رہے۔ دونوں نے 38 اور49 رنز کی شاندار باریاں کھیلیں اور 16.5 اوورز میں ہی اپنی ٹیم کو کنارے لگا دیا اور پشاور کو نکرے۔
اب تک کھیلے گئے زیادہ تر میچوں میں دوسری باری کرنے والی ٹیم ہی جیت پائی ہے۔ پی ایس ایل انتظامیہ اور کیوریٹرز کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس سے یہ تاثر مزید پنپ رہا ہے کہ جو ٹاس جیتے گا کھیل بھی آخر میں وہی لے جائے گا۔ ایک بات پر البتہ منتظمین داد کے بھی مستحق ہیں۔ پی ایس ایل کا جو بولنگ لیگ ہونے کا تاثر تھا وہ مزید ابھر کے سامنے آ رہا ہے۔ اگرچہ اس میں زیادہ بیٹنگ ٹیموں کی نااہلی ہی شامل ہے۔
شرطیہ کٹھے مٹھے بلاگ:
0 تبصرے