Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

پی ایس ایل 9: میچ 7- ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز

 

پی ایس ایل 9: میچ 7- ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز
پی ایس ایل 9: میچ 7- ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز

پی ایس ایل کا ساتواں میچ شروع ہونے سے پہلے سیاسی گہما گہمی تھمنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ جب یہ معلوم ہوا کہ دو سیاسی جماعتوں نے حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس "ذمہ داری، سب پہ بھاری" فیصلے سے جہاں سیاسی کش مکش اور اگر مگر کا کھیل ختم ہوا۔ وہیں لوگوں کا دھیان پی ایس ایل پر بھی پلٹا۔ 


لاہور قلندرز نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو صاحبزادہ فرحان پچھلے دو میچوں کی طرح اس دفعہ دھاک نہ جما سکے اور محمد علی کی ایک باہر جاتی ہوئی گیند پر آٹھ گیندوں پر محض دو رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ محمد علی نے اس پی ایس ایل میں خاصہ حیران کیا ہے اور پے در پہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ خدا اُنہیں یونہی کامیاب و کامران رکھے۔ دُعا ہے کہ وہ ایسی ہی کارکردگی قومی ٹیم کے لیے بھی دکھائیں۔


صاحبزادہ فراہم کی اؤٹ ہونے کے بعد فخر زمان اور وانڈر ڈسن نے ذمہ داری سے کھیلتے ہوئے بالترتیب 41 اور 54 رنز کی اننگز کھیلیں۔ اور عباس افریدی اور اسامہ میر کے ہاتھوں پویلین واپس لوٹے۔ سکندر رضا نے 23 رنز بنائے اور جہاں داد خان نے 16 رنز کی ایک برق رفتار اننگز کھیلی وہ اس دفعہ رن آؤٹ ہو کر پویلین واپس گئے۔ عبداللہ شفیق کو حیران کن طور پر بہت نیچے بھیجا گیا جہاں پر انہوں نے چھ رنز ناٹ اؤٹ سکور کیے کارلوس برتھ ویٹ نے بھی اٹھ گیندوں پر ایک چوکے اور چھکے کی مدد سے 15 رنز بنائے۔ 


بیٹنگ ارڈر میں کی جانے والی کچھ تبدیلیوں کے باعث لاہور قلندرز 20 اوورز میں میں 166 رنز ہی سکور کر پائے حالانکہ ان کے صرف پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔


محمد علی نے چار اوورز میں میں 28 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کی جبکہ عباس افریدی اور اسامہ میر نے ایک ایک شکار کیا۔ نو اضافی رنز بھی لاہور قلندرز کے مجموعے کا حصہ تھے۔

مزید دِل چسپ  بلاگ)یہ ہم نہیں، لوگ کہتے ہیں):

بات پہنچی تیری جوانی تک

ہاں! تو میں کہہ رہا تھا کہ ۔۔۔

بھونڈی

دوسری اننگز کا اغاز زمان خان کے ڈیوڈ ملان کو پہلی ہی گیند پر آؤٹ کرنے سے ہوا۔ ریزہ ہینڈرکس بھی شاہین شاہ آفریدی کو دو چوکے جڑنے کے بعد نو رنز بنا کر جلد ہی آؤٹ ہو گئے۔ یاسر خان بھی 13 گیندوں پر محض اٹھ رنز بنا کر پویلین سدھارے۔ 


ڈیوڈ ولی نے 23 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 25 جبکہ افتخار احمد نے محض 11 گیندوں پر دو فلک شگاف چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے برق رفتار 34 رنز بنائے۔ محمد رضوان نے تین چھکوں اور نو چوکوں کی مدد سے محض 59 گیندوں پر 82 رنز بھی ایک دلکش اننگز تراشی۔ 


لاہور قلندرز نے اخری دو چار اوورز میں واپسی کی کوشش کی لیکن افتخار احمد نے پے در پے وار کر کے ایک اوور قبل ہی میچ کا خاتمہ کر دیا۔ 


شاہین شاہ افریدی نے نسبتا بہتر باولنگ کا مظاہرہ کیا اور 25 رنز کے عوض دو وکٹوں کا سودا کیا زمان خان نے اخری اوور میں افتخار احمد کے ہتھے چڑھنے سے پہلے دو وکٹیں حاصل کیں تا ہم وہ مہنگے ثابت ہوئے اور 52 رنز دیے۔ اس کے علاوہ جورج لنڈا ہی ایک وکٹ لے سکے۔

شرطیہ کٹھے مٹھے بلاگ:

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے