Ad Code

Ticker

6/recent/ticker-posts

کیا زمانہ آ گیا ہے!

what time has come, Keya zamana a geya hai, asad, asad mahmood, urdu, columns, urdu columns, technology, analysis, technological analysis, comics, urdu comics, new technologies

لگتاہے کہ جب کہ اشفاق احمد صاحب بیرون ملک تھے توآج کے سارے موجد شاید سبھی ان کے کلاس فیلو تھے کیونکہ وہ ساری عمر کہتے رہے کہ

'آسانیاں  تقسیم کریں '

 اور ٹیکنالوجی آج آسانیاں  بانٹ رہی ہے۔ سمارٹ فون کی آمد نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ جو کبھی لائن میں  کھڑے نہیں  ہوئے  وہ بھی اب 'آن لائن' ہو گئے ہیں ۔ دنیا'تھری جی 'اور 'فورجی'سے نکل کر اب 'فائیو جی'کی سپیڈ سے دوڑ ناچاہ رہی ہے ۔ کہاں  تو یہ کہ 3310ہمیں  انقلابی ایجاد معلوم ہوتی تھی اور کہاں  آج کے نئے سمارٹ فونز جو خلائی جہازوں  سے زیادہ طاقتور ہیں  اور یہ دوڑ رُکنے والی نہیں  ۔ ہر سہ ماہی، شش ماہی اور سالانہ بنیادوں  پر نت نئے ورژن سامنے آئے جارہے ہیں ۔

چینی کمپنی 'علی بابا' کے بانی' جیک ما' کا یہ کہنا درست معلوم ہوتا ہے کہ

 ''ہم ٹیکناجی کے جس فیز سے گزر رہے ہیں   وہ تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتی ہے''

یہ پڑھنا بھی مت بھولیں:

حق مغفرت کرے

اے پی سی

بابا رحمتے کے تاریخی فیصلے

نئی حیرتوں  کی بات کریں  تو Paypalاور Payoneerنے تمام بنکوں  کو ایک کلک کی دوری پر لاکھڑا کیا ہے۔  فیس بک کی 'دیوار' کا سایہ سات سمندروں  کے وجود کو کسی خاطر میں  نہیں  لاتا ۔ 'یوٹیوب 'نہ صرف سوئی سے لے کر جہاز بنانے تک کی ویڈیوز فراہم کرتا ہے بلکہ ٹیلنٹ کو آزمانے کو میدان بھی مہیا کرتا ہے۔ 'انسٹا گرام'ماڈلنگ میگزین ہے جس کا'ایڈیٹر'کوئی بھی بن سکتا ہے۔ 'واٹس ایپ'نے ٹیلی کانفرنس کی جگہ لے لی ہے۔ 'پلے اسٹورز'میں  ہزاروں  ایپس آگئی ہیں   جو آپ کے من چاہے موضوع کو تسکین فراہم کرتی ہیں ۔  یہ ٹیکنالوجی ہے جو زمینداریامزارع  ،مل مالک یامزدور کی تفریق نہیں  کرتی ،سب کو ایک سی آسانیاں  بانٹتی ہے۔

سب سے بڑا انقلاب سوشل میڈیا ثابت ہوا ۔ یہ ایک طرح سے 'ہائیڈ پارک'ہے جہاں  کچھ بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس بات پر بحث ہوسکتی ہے کہ 'کچھ بھی 'پرکونسی حدود لاگو ہونی چاہئیں  لیکن ہمارا موضوع وہ نہیں  ہے۔  یہ انقلاب گزشتہ چند سالوں  میں  آیا ہے ۔ اب مظلوم انصاف کی دُہائی عدالتوں  کے بجائے فیس بک اور ٹوئٹر پر دیتے ہیں  ۔ یہ نیا میڈیا کسی ایک ملک یا دو قوموں  تک محدود نہیں  ہے۔  یہ مذہب، قانون، قوم،رنگ ،نسل، زبان کی تفریق سے آزاد پلیٹ فارم ہے۔  یہ کتھارسس اور کری ایٹوٹی کا میدان ہے ۔ جس کے دِل میں  جو ہے  ،بے جھجک بول ڈالے۔

مقبول ترین بلاگ یہ رہے:

عوامی عدالت

بڑے بوڑھے

عیّاریاں

پر ہم ذرا وکھری سٹائل کے لوگ ہیں  ۔ ہمیں  ہر نئی چیز شروع شروع میں  بدعت اور صہیونی سازش لگتی ہے۔ گو بعد میں  ہم انہی لاؤڈ سپیکروں  سے اہل علاقہ کے سکون میں  خلل ڈالتے پائے جاتے ہیں ۔ کیمرہ آیا تو فوٹو حرام قرار پایا  اورپھر ہم بچوں کو یہ بھی پڑھاتے پائے گئے کہ

 'سب سے پہلا پن ہول (Pin Hole) کیمرہ ابن الہیثم کی ایجاد تھا'

 ہم ٹیکنالوجی کی غلطیوں  کو درست نہیں  کرتے  بلکہ ان سے دوسروں  کو بدظن کرنے کا کام لیتے ہیں ۔ کچھ اہل علم ان ساری ایجادات کا 'سرغنہ'صدیوں  پہلے دارِ فانی سے کوچ کرنے والے مسلم سائنسدانوں  کو ٹھہرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔  اس سے بات نہ بنے تو'آزمودہ ٹوٹکا'مغرب کی فحاشی پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔ اور پھر کسی کی کیا مجال کہ ان کی 'اطلاعات'سے روگردانی کر سکے۔

'کیا زمانہ آگیا ہے'بزرگ نسل کا ٹریڈ مارک جملہ ہوتا جا رہا ہے۔ ٹیلی فون، موبائل ،کمپیوٹر ،انٹرنیٹ کسی بھی چیز پہ بحث ہو تو حتمی جملہ یہی ہوگا۔ جو کہ سند رہتا ہے اور بوقت ضرورت کام آتاہے۔ میں  نے اس صورتحال سے تنگ آکر پروفیسر سے پوچھا کہ

 'آخر یہ بزرگ چاہتے کیا ہیں ؟'

 سگریٹ سلگاتے ہوئے بولا:

 'بس ہارنا نہیں  چاہتے '

 ''مذاق اپنی جگہ  پر آخران کا اصل مسئلہ ہے کیا؟''

میں  نے پوچھا۔

 کہنے لگا کہ

''محرومی بڑی تکلیف دِہ ہوتی ہے۔  بزرگ جن آسائشوں  کو حاصل نہیں  کر پائے۔  اب ہمیں  اُن میں  مبتلا  دیکھا نہیں  جاتااِن سے''

مزید دِل چسپ بلاگ:

نیو بِگ بینگ تھیوری

میرے ندیمؔ

چکوال میں اُردو شاعری کے گاڈ فادر ۔ عابدؔ جعفری

ہمارے ایک استاد تو اس بات پر بھڑک گئے کہ 'عروض ڈاٹ کام 'نامی ویب سائٹ اب لوگوں  کو عروض سکھائے گی۔

 کہا کہ

'' حضرت! یہ تو اچھی بات ہے کہ اب عام لوگوں  تک علم پہنچ رہا ہے''

  بولے ؛

'' ویب سائٹ کی کیاگارنٹی ہے کہ صحیح علم دے گی؟''

 عرض کیاکہ

''گارنٹی توکسی انسان کی بھی نہیں ''۔

تلملا کر کہنے لگے؛

'' ہم نے استادوں  کی مارکھا کھا کر دہائیوں  میں  جو علم حاصل کیا ہے۔  اُسے اس طرح کھلے عام بیان کردینا کہاں  کا انصاف ہے؟''

 کہا کہ

'' علم پھیلا دینے سے بڑا انصاف کیا ہوگا؟''

 ہفتوں  ناراض رہے کہ تُو اب استادوں  کو جواب دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایشیاء کا پرندہ ۔ عبدالخالق

جائیے! منہ دھو رکھئے

ہم خواہ مخواہ معذرت خواہ ہیں

اسپانسرڈ شاعرات

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے